برسلز (نیٹ نیوز ) یورپی یونین کمیشن کی صدر کی جانب سے حال ہی میں تنخواہ میں اضافے کی درخواست یورپی حلقوں میں ناراضگی اور تنقید کی لہر کو بھڑکانے کے لیے کافی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیسے ہی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کی جانب سے اپنی تنخواہ میں 15 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی ماہانہ آمدنی 36,000 یورو یا 35,000 ڈالر سے زیادہ ہو جائے، ہوائیں ان کے مخالف ہو چلی ہیں۔وان ڈیر لیین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کیونکہ وہ ایسے وقت تنخواہ میں اضافے کی درخواست کر رہی ہیں جب کہ تمام یورپی مہنگائی اور کم اجرت کا شکار ہیں۔ارسولا وان ڈیر لیین نے یہ بھی انکشاف کیا ان کی تنخواہ میں تقریبا 4,687 یورو ماہانہ اضافہ ہوتا ہے، جبکہ آخری اضافہ گزشتہ جنوری میں 7% تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ اگر یورپی پارلیمنٹ کے 705 اراکین کی ماہانہ تنخواہ میں اضافہ ہوتا ہے تو ہر ڈپٹی کو 10,495 یورو کے بجائے 12,069 یورو ملیں گے جو کہ 1,574 یورو کے اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔اور اس نے غور کیا کہ 7 فیصد اضافے کے بعد یورپی کمیشن کے صدر کو کل تنخواہ 31,250 یورو ماہانہ ملے گی۔ اور اگر آپ کو نیا اضافہ ملتا ہے تو ماہانہ اضافہ 4,687 یورو ہوگا۔دوسری جانب ایک اور رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد یکم جنوری 2022 کو یورپی پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں 751 سے کم ہو کر 705 ہو گئیں۔تاہم 2021 اور 2022 کے درمیان پارلیمنٹ کی اجرت 181 سے بڑھ کر 207 ملین یورو ہو گئی۔ جرمن اخبار ڈی ڈبلیو کے مطابق، فی کس اضافہ 22 فیصد تھا۔فرانسیسی سیاست دان اور یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن فلورین فلپ نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن کی صدر اپنی تنخواہ میں 15 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں، یعنی وہ ایک ماہ میں 4700 یورو کی اضافی رقم حاصل کرنا چاہتی ہیں، جبکہ یورپی یونین کے دیگر عہدیداروں کی طرح وہ پہلے ہی جنوری میں تقریبا 8 فیصد تنخواہ میں اضافہ کر چکی تھیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپ میں صارفین بہت زیادہ مہنگائی محسوس کر رہے ہیں جس میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔گذشتہ مہینوں کے دوران یورپی یونین بھر میں بلند قیمتوں کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔مظاہروں میں زیادہ اجرت اور معیار زندگی میں بہتری کے مطالبات بھی کیے جارہے ہیں۔