نیویارک(نمائندہ خصوصی) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ داعش خراسان افغانستان میں پھیل رہی ہے اور اس کے جنگجوﺅں کی تعداد 6,000 کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اس کے ساتھ القاعدہ خاموشی سے افغانستان میں تربیتی کیمپوں کی تعمیر نو کر رہی ہے۔ طالبان القاعدہ کے ساتھ اتحاد کر رہے ہیں۔ القاعدہ کو افغانستان میں طالبان کی طرف سے اپنی سرگرمیوں کے لیے مکمل آزادی فراہم کی گئی ہے اور طالبان عسکریت پسند القاعدہ کمانڈروں کو سکیورٹی فراہم کررہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ کی صداقت پر کوئی شک نہیں ہے، جس میں طالبان اور القاعدہ کے درمیان گہرے تعلقات کا ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش خراسان کو افغانستان میں کام کرنے کی اجازت دینا، نیز القاعدہ اور طالبان کے درمیان تعلقات امریکا کی قومی سلامتی کے مفادات پر اثر انداز ہوں گے۔ اس سب سے بچا جا سکتا تھا لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے عجلت میں انخلائ کا فیصلہ کرکے دہشت گردی کو پنپنے کا موقع دیا۔ اس لحاظ سے اہم اس وقت خطرناک دور میں جی رہےہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش خراسان افغانستان میں سرگرم دہشت گردی کا سب سے سنگین خطرہ ہے، جس کے اندازے کے مطابق 4000 سے 6000 جنگجو موجود ہیں۔ملک کے زوال کے بعد سے داعش نے افغانستان کے اندر آپریشنل صلاحیتوں اور نقل و حرکت کی آزادی سے فائدہ اٹھایا ہے۔