ریاض (نمائندہ خصوصی) سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ جدہ سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں عرب ممالک کے مشترکہ اقدام کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جدہ میں 32ویں عرب سربراہی اجلاس کی اختتامی پریس کانفرنس کے دوران فیصل بن فرحان مزید کہا کہ جدہ اعلامیہ میں فلسطینی کاز کی مرکزیت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں امید ہے عرب لیگ میں شام کی واپسی اس کے بحران کے خاتمے میں معاون ثابت ہوگی۔سعودی وزیر خارجہ نے عرب سربراہی اجلاس میں چینی اور روسی صدور کے پیغامات کا بھی خیر مقدم کیا۔ سوڈان میں جاری تنازع کے حوالے سے فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب سوڈان میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ سوڈان کی صورتحال افسوسناک ہے ۔ اب جنگ بندی تک پہنچنا ضروری ہو گیا ہے۔فیصل بن فرحان نے سوڈانی فریقوں سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے اور بات چیت کا سہارا لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سوڈان کے بارے میں جدہ مذاکرات جاری ہیں تاہم کسی پیش رفت کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔ یوکرین کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ یوکرین روس بحران کا کوئی حل بات چیت کے علاوہ نہیں ہے۔ عرب ملکوں نے یوکرین کے بحران کے حوالے سے مثبت غیر جانبداری کا موقف اختیار کیا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ بحران پر یوکرین کا نقطہ نظر سننے کے لیے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی موجودگی کا خیرمقدم کیا گیا ہے ۔ یہ سربراہی اجلاس یوکرین کے بحران کے دونوں فریقوں کے نقطہ نظر کو سننے کا خیر مقدم کرتا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے شام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا سعودی سمجھتا ہے کہ شام میں جمود برقرار نہیں ہے ۔ شام کے ساتھ بات چیت ضروری ہے۔ سعودی عرب اپنے مغربی اتحادیوں کے نقطہ نظر کو سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اپنے مغربی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا کہ جدہ سربراہی اجلاس نے اپنا مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ شام کو عربوں کی مدد کی ضرورت ہے اور اسے لیگ میں واپسی کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔ابو الغیط نے کہا کہ شام کے پڑوسی ملکوں کی جانب سے ایک قابل ذکر پرسکون حالات دیکھے گئے جس نے شام کو ایک نیا صفحہ شروع کرنے کا موقع دیا۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ جدہ سربراہی اجلاس میں اقتصادی مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی گئی اور ترقی کی حمایت کے فیصلے کیے گئے۔ ہمیں امید ہے کہ جدہ سربراہی اجلاس عرب ملکوں کی تقدیر اس کے ہاتھ میں ہونے کا آغاز ثابت ہوگا۔