ہانگ کانگ(شِنہوا) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے تقریباً 45 منٹ کے فاصلے پر ایک کارخانے میں، ہزاروں کارکن پیداواری لائن میں مصروف ہیں، جو ہرروز بیرون ملک برآمد کے لیے 2لاکھ سے زیادہ ہیٹ (ٹوپیاں) تیارکررہے ہیں۔
ہانگ کانگ کی کاروباری شخصیت پاؤلائن نگان پھو لنگ کی جانب سے قائم کردہ اس پلانٹ کا نام یونی ماس اسپورٹس ویئرہے، جو دنیا کے سب سے بڑے ہیڈ ویئر پروڈیوسرز میں سے ایک مین لینڈ ہیڈ ویئر ہولڈنگز کا بنگلہ دیش میں واقع پلانٹ ہے۔
کمپنی کا آغاز 1992 میں چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین ژین سے ہوا تھا جو چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے حوالے سے ایک پائلٹ شہر ہے۔ 2000 میں، اس کمپنی کی ہانگ کانگ میں رجسٹریشن کی گئی جو نگان کا آبائی شہرہے ۔ نگان نے چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے(بی آر آئی) کی روشنی میں 2013 میں بنگلہ دیش میں فیکٹری قائم کی۔
بی آر آئی کی جانب سے افرادی قوت پر مبنی مینوفیکچررز کے لیے بیرون ملک توسیع کے مواقع کودیکھتے ہوئے نگان نے فیکٹری کی مین پروڈکشن لائن بنگلہ دیش میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ بہت زیادہ نوجوان اور ہنر مند مزدوروں کے ساتھ ایک بڑا عالمی ٹیکسٹائل پروسیسنگ اور برآمد ی ملک ہے۔
غربت زدہ گاؤں جو پہلے باگ باڑی کے نام سے جانا جاتا تھا، میں اس وقت مون سون کے طویل موسم میں شاہرایں گاڑیوں کے چلنے کے لیے قابل نہیں رہتی تھیں،اورلوگ بیل گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبورہوجاتے تھے،وسیع عریض بنجر زمین تھی جہاں بھیڑیے رات کو چیخ و پکار کرتے ہوئے گھومتے ۔
نگان نے شِنہوا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ بجلی کی بندش دن میں 20 سے 30 بار ہوتی تھی اور ہمارے 90 فیصد ملازمین اپنے نام بھی نہیں لکھ سکتے تھے یہ ایک طویل سفر ہے کہ ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔
نگان اور اس کی ٹیم نے کنویں کھود کر، سڑکیں بنا کر اور ایک بجلی کی مستحکم فراہمی کے ساتھ علاقے کی ترقی شروع کی۔ دو سال تک،انہوں نے بنجر بیابان میں جدید پیداواری بنیاد بنانے کے لیے انتھک محنت کی۔
سو ملازمین کے ساتھ ایک چھوٹی فیکٹری کے ساتھ جو کام شروع ہوا تھا وہ اب ہزاروں کارکنوں کے ساتھ ایک جدید مرکزمیں تبدیل ہو گیا ہے۔کوویڈ-19 کے دوران بھی، کمپنی نے خالص منافع میں 50 فیصد سالانہ شرح نمو کو برقرار رکھا۔ اگلے ماہ ، بنگلہ دیش میں مین لینڈ ہیڈ ویئر کی چوتھے فیز کی فیکٹری مکمل طور پر کام شروع کرے گی، جس کا کل رقبہ 90ہزار مربع میٹر سے زیادہ ہوگا۔
نگان نے کہاکہ کمپنی کی تیز رفتار ترقی بی آر آئی کے فوائد کی وجہ سے ہے۔
نئی سرمایہ کاری کا فقدان، فیکٹریوں وکارخانوں کا پہیہ رکنے پر تشویش ہے،زبیرطفیل
بدترین معاشی بحران ہے، مہنگائی 38 فیصد تک بڑھنے سے بلند ترین ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے،حنیف گوہر
کراچی(کامرس کارپورٹر) یونائٹیڈ بزنس گروپ کے صدر اورایف پی سی سی اوآئی کے سابق صدر زبیرطفیل،یو بی جی سندھ زون کے سیکریٹری جنرل حنیف گوہر نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے،حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل کے5 ایکسپورٹ سیکٹرکیلئے گیس پر سبسڈی ختم کئے جانے اور ملک میں یو بی جی کو نئی سرمایہ کاری نہ ہو نے کے سبب فیکٹریوں، کارخانوں اور صنعتوں کا پہیہ رکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔مرکزی ترجمان صدر یو بی جی گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق زبیرطفیل کا کہنا تھا کہ تازہ ترین اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس سال مارچ میں گزشتہ برس کی نسبت مہنگائی کی شرح میں 35.37 فیصد …