نیویارک (نیٹ نیوز) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حوالہ سے اس کے پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور کو اہم ترین ایشو قرار دیتے ہوئے فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل کے طویل عرصہ سے حل نہ ہونے کی وجہ اسی ویٹو پاور کو قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی میں اس حوالے سے ایک مباحثے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پانچ مستقل ارکان کی تزویراتی مخاصمتوں اور ویٹو کے استعمال نے سلامتی کونسل کو مفلوج کر دیا ہے۔سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کی طرف سے ویٹو کے استعمال کا جواز پیش کرنے کے مطالبے پر مبنی تاریخی قرار داد کی پہلی سالگرہ کے موقع پر مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہاکہ سلامتی کونسل کو زیادہ موثر بنانے کے لئے اس کے پانچ مستقل ارکان کوحاصل حق استرداد کو کونسل میں اصلاحات کا حصہ بنایا جائے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ کونسل کے مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور کی وجہ سے ہی کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کو حل نہیں کیا جا سکا کیونکہ کونسل میں ویٹو نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو روکا اور اس میں رکاوٹ ڈالی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ویٹو کے مسئلے کو حتمی طور پر حل کرنا ہو گا اور اسے الگ سے نہیں بلکہ سلامتی کونسل کی اصلاحات کے لازمی جزو کے طور پر حل کر نا ہوگا۔ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کی طرف سے اتفاق رائے سے منظور کی گئی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ سلامتی کونسل کے کسی بھی رکن کی طرف سے ویٹو کے استعمال کی صورت میں جنرل اسمبلی 10 یوم کے اندر اپنا اجلاس منعقد کرے۔