بوآؤ،ہائی نان(شِنہوا) چین اور آسیان ممالک کے درمیان زرعی شعبہ میں بہتر تعاون کی بدولت چین میں تھائی لینڈ سے ڈیورین ، فلپائن سے کیلے، ویتنام سے پیشن فروٹ ، کمبوڈیا سے لونگن اور ملائیشیا سے کافی جیسی زرعی مصنوعات کو پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔
آسیان کے سیکرٹری جنرل کاؤ کم ہورن نے بوآؤ فورم برائے ایشیا (بی ایف اے ) کی سالانہ کانفرنس میں کہا کہ چین گزشتہ 13 سالوں سے آسیان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس میں زرعی مصنوعات کی تجارت ایک اہم کردار ادا کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین اورآسیان نے اناج،گوشت،سبزیوں اورپھلوں جیسی زرعی مصنوعات کے ساتھ ساتھ عملے اور تکنیکی تبادلوں کے حوالے سے بہت سے منصوبے شروع کیے ہیں۔ فورم میں چین اور آسیان ممالک کے نمائندے اس بات پر متفق تھے کہ دونوں فریقوں نے زرعی تعاون کو جامع طور پرمضبوط کیا ہے۔ چین اورآسیان کی جانب سے سرمایہ کاری وتجارت، سائنسی وتکنیکی تبادلوں اور تعاون، فوڈ سیکورٹی ، زراعت کی ماحول دوست اور پائیدار ترقی اور بین الحکومتی پالیسی کوآرڈینیشن کے حوالے سے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں،جوہم نصیب مستقبل کے ساتھ چین-آسیان کمیونٹی کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔