ماسکو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرین تنازع کو بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔
شی اور پوتن نے کریملن میں عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرتے ہوئے اسے جاری کیا جس کا مقصد نئے دور میں رابطوں کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو وسیع کرنا ہے۔
یوکرین تنازع پر دونوں فریق سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر عمل اور بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے۔
روسی فریق یوکرین تنازع پر چین کے معروضی اور غیر جانبدارانہ موقف کو مثبت سمجھتا ہے۔
دونوں فریق کسی بھی ملک یا ممالک کے گروپ کی جانب سے فوجی، سیاسی اور دیگر شعبوں میں فوائد حاصل کرنے کے عمل کی مخالفت کرتے ہیں جس سے دوسرے ممالک کے جائز سلامتی مفادات کو نقصان پہنچے۔
روسی فریق جلد ازجلد امن مذاکرات کو بحال کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے جسے چین سراہتا ہے۔
روسی فریق یوکرین تنازع کے سیاسی اور سفارتی حل کے لئے مثبت کردار ادا کرنے بارے چین کی آمادگی کا خیرمقدم کرتا ہے اور یوکرین تنازع کے سیاسی حل بارے چین کے موقف میں پیش کردہ تعمیری تجاویز کا خیرمقدم کرتا ہے۔
دونوں فریقوں نے نشاندہی کی کہ یوکرین تنازع کو حل کرنے میں تمام ممالک کے جائز سلامتی خدشات کا احترام کر تے ہو ئے بلاک تصادم کو روکنا اور شعلے بڑھانے سے گریز کرنا چاہیے۔
دونوں فریقوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ذمہ دارانہ بات چیت مناسب حل کا بہترین طریقہ ہے جس کے لیے بین الاقوامی برادری کو متعلقہ تعمیری کوششوں میں مدد دینی چاہیے۔
چین اور روس نے ان تمام اقدامات کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے جو کشیدگی بڑھاتے، تنازع کو خراب کرتے یا بے قابو کرکے لڑائی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے کسی بھی یکطرفہ پابندیوں کے بھی مخالف ہیں۔