ماسکو(شِنہوا)روس میں چین کے سفیر ژانگ ہان ہوئی نے کہا ہے کہ دنیا جتنی زیادہ ہنگامہ خیز ہے، چین اور روس کے تعلقات کے لیے ثابت قدمی سے آگے بڑھنا اتنا ہی اہم ہے۔
چینی میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ مشترکہ انٹرویو میں سفیر نے کہا کہ بین الاقوامی حالات میں تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، نئے دور کے لیے چین اور روس کے درمیان ہم آہنگی کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری دونوں سربراہان مملکت کی اسٹریٹجک رہنمائی میں اعلیٰ سطح پر آگے بڑھے گی۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے جمعہ کواعلان کیا تھا کہ چینی صدر شی جن پھنگ اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر 20 سے 22 مارچ تک روس کا سرکاری دورہ کریں گے۔
ژانگ نے کہا کہ چین اور روس کے سربراہان مملکت نے قریبی روابط برقرار رکھے ہیں اور دوطرفہ تعاون اور اہم بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے جو دو طرفہ تعلقات کی ترقی کا محرک اور مرکز ہے۔
ژانگ نےکہا کہ شی اور پیوٹن دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے، علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے سلسلے میں اہم تزویراتی اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں چین اور روس کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، دوطرفہ تعاون کے نئے نتائج حاصل ہو رہے ہیں، اور سٹریٹجک ہم آہنگی نئی بلندیوں پر پہنچ رہی ہے۔
سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ طویل عرصے سے کوویڈ-19 وبائی بیماری، بین الاقوامی صورتحال کے پیچیدہ ارتقاء اور کمزور عالمی اقتصادی بحالی جیسے متعدد چیلنجوں کا سامنا ہےتاہم چین روس اقتصادی اور تجارتی تعاون نے اس دباؤ کا مقابلہ کیا اورپیش رفت جاری رکھی۔
ژانگ نے کہا کہ 2022 میں چین اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت190 ارب 27 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچی، توانائی کی تجارت نے دو طرفہ تجارت میں اور بھی اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ چین کی روس کو مکینیکل اور الیکٹریکل مصنوعات، آٹوموبائل اور آٹوپارٹس کی برآمدات میں کافی ترقی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی کرنسیوں میں تجارت کا تناسب مسلسل بڑھ رہا ہے، روسی بینکوں نے بڑے پیمانے پرآر ایم بی میں کاروبار کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے غیر معمولی قومی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے ژانگ نے کہا کہ دونوں اطراف کے مقامی اداروں اور کاروباری اداروں نے تعاون کی ضروریات کو ہم آہنگ کرتے ہوئے اور تعاون کی صلاحیت سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے چائنہ انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو، کینٹن فیئر، ایسٹرن اکنامک فورم اور سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہئی ہی-بلاگوویش چھنسک سرحدی راہداری ہائی وے پل، تونگ جیانگ-نزہنیلینسکوو سرحدی راہداری ریلوے پل اور دیگر سرحدی دریاوں کے پل ایک کے بعد ایک ٹریفک کے لیے کھولے گئے ہیں اور سرحد پار لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹ چینلز کو مزید وسعت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے وبائی امراض سے بچاؤ کے اقدامات کی اصلاح اور ایڈجسٹمنٹ کے بعد دونوں ممالک کی بندرگاہوں پر کسٹم کلیئرنس بتدریج وبائی مرض سے پہلے کی حالت میں واپس آ گئی ہے جس سے دونوں اطراف کے درمیان عملے اور سامان کی ہموار آمد و رفت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ژانگ نے کہا کہ اس سال کے پہلے دو مہینوں میں دو طرفہ تجارت کی مضبوط ترقی کی رفتاربرقرار رہی اور 33 ارب 69 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جس سے گزشتہ سال کی نسبت 25.9 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے جوایک اچھی شروعات تھی۔یہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کی بنیاد مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو ہمسایہ ممالک کے طور پر چین اور روس مضبوط سیاسی باہمی اعتماد، اعلیٰ اقتصادی تکمیل اور تعاون کی بڑی صلاحیتوں سے استفادہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید روسی کمپنیوں نے چین کے ساتھ تعاون کے لیے بھرپور آمادگی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ چین اور روس کی تجارت 2023 میں نئی بلندیوں تک پہنچ جائے گی اور ہم اس سال کے آخر تک 200 ارب ڈالر کے تجارتی ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دونوں سربراہان مملکت نے مقرر کیا ہے۔
ژانگ نے یہ بھی کہا کہ چین اور روس کے تعلقات کی ترقی کی تاریخ میں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان تعاون نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔