نان چھانگ(شِنہوا) ٹریول گائیڈ کی ایک بڑی تعداد چین میں موسم بہار کو ایک دلکش اور خوشگوار موسم قرار دیتی ہے جب زیادہ تر دیہی علاقوں کے میدانی علاقے پیلے رنگ کے ریپسیڈ پھولوں سے ڈھک جاتے ہیں تاہم، سائنس دان پیلے پھولوں میں جامنی، پیچ ریڈ اور چیری وائٹ جیسے مزید رنگوں کا اضافہ کر کے مناظر کی دوبارہ منظر کشی کر رہے ہیں۔
پاکستانی طالب علم طاہر عباس خان، جیانگ شی زرعی یونیورسٹی میں ایگری ایکولوجی کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ طاہر عباس گزشتہ سال دسمبر میں چین آئے تھے اور پہلی بار زرد پھولوں کے اتنے مختلف رنگ دیکھ کر حیران رہ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے آبائی شہر میں بھی زرد ریپسیڈ پھول کھلتے ہیں، لیکن سب پیلے ہی ہوتے ہیں۔ انہیں چین کی نئی زرعی ٹیکنالوجی میں بہت دلچسپی رہی ہے اور یہ جان کر یہاں دیکھنے آئے کہ جیانگ شی زرعی یونیورسٹی کے محققین ایک ہی پودے پر کیسےرنگین پھول کاشت کر رہے ہیں۔
یہ کثیر رنگ کے پھول جیانگ شی زرعی یونیورسٹی کے پروفیسرفو دونگ ہوئی کی برسوں کی تحقیق کا نتیجہ ہیں، جن کی ٹیم نے 63 رنگوں میں پھولوں کی درجنوں اقسام کی کاشت کی ہے۔ فو نے کہا کہ روایتی طور پر تیل کے بیج زیادہ تر زرعی ضروریات کو پورا کرتے ہے، تیل، خوراک کی فراہمی کے ساتھ کاسمیٹکس جیسی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں اورمعیار زندگی میں بہتری کے ساتھ لوگوں کی جانب سے اس پودے کے حوالے سے نئئ خواہشات بھی سامنے آئی ہیں۔پیلے پھولوں کی مقبولیت نے مجھے احساس دلایا کہ وہ دیکھنے والوں کے لیے کشش کا باعث اور مقامی لوگوں کی آمدنی بڑھا سکتے ہیں۔
تاحد نگاہ کھلے ہوئے پھول سیاحت کا ایک اہم ذریعہ ہے، لیکن یہ واحد پیلے رنگ کی وجہ سے محدود تھا، جو آہستہ آہستہ اپنی کشش کھونے کی وجہ سے سیاحتی صنعت کی پائیدار ترقی کو متاثر کرسکتا تھا۔اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے2017 سے، فو کی ٹیم نے نئے رنگ بنانے کے لیے جینیاتی لحاظ سے رنگین جینز بنائے ۔ فو کے مطابق، کثیر رنگوں کے پھول چین میں پھولوں سے وابستہ معیشت کی پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں مدد کررہے ہیں۔
گزشتہ سال، محققین نے 56 رنگوں میں پھول تیار کیے، جن میں نیلا سفید، گلابی سفید، سرخ، پیلے، سفید اور جامنی دھبوں والے پھول شامل ہیں۔ اس سال نو نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔ مجموعی طور پر 34 رنگوں کے پھول بڑے پیمانے پر کاشت کے لیے موزوں ثابت ہوئے ہیں۔
ایک ہی وقت میں، رنگین پھول نہ صرف آنکھوں کو دیکھنے میں بھلے لگتے ہیں بلکہ چہرے کی کریم، ہینڈ کریم اور چہرے کے ماسک جیسے کاسمیٹکس میں بھی استعمال ہوتے ہے۔ فو نے بتایا کہ وہ ان عوامل کو جاننے کی کوششیں تیز کریں گے جو پھولوں کے رنگوں کو متاثر کر سکتے ہیں، اور بہتر رنگوں کے ساتھ مزید نئی اقسام کی افزائش کریں ۔ دورے کے بعد، طاہر عباس کو امید تھی کہ وہ اپنے علمی ذخیرے سے فائدہ اٹھائیں گے اور مستقبل میں پاکستان میں کئی رنگوں کے ریپسیڈ پھول لے کر جائیں گے۔