کابل ( نمائندہ خصوصی )
افغانستان میں موسم سرما کی تعطیلات کے بعد جامعات کھل گئیں تاہم طالبان سیکیورٹی اہلکاروں نے طالبات کو داخل ہونے سے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے خواتین کے یونیورسٹی میں تعلیم پر پابندی گزشتہ برس اگست میں یہ کہتے ہوئے لگائی تھی کہ وزارت اعلیٰ تعلیم جامعات میں ماحول کو خواتین کے لیے شرعی احکامات اور افغان تہذیب کے مطابق ڈھال کر محفوظ بنانے پر کام کر رہے ہیں جس کے بعد پابندی ہٹالی جائے گی۔
تاہم یہ امید بندھ گئی تھی کہ موسم سرما کی تعطیلات کے بعد جب جامعات کھلیں گی تو طالبات کو تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دے دی جائے گی لیکن آج یونیورسیٹیز کھلنے پر طالبات کو ایک بار پھر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
جامعات کے مرکزی دروازے پر سیکیورٹی پر مامور طالبان اہلکاروں نے یونیورسٹیز پہنچنے والی طالبات واپس جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تاحال پابندی برقرار ہیں جب پابندی اُٹھائے جانے کا اعلان ہوگا تب یونیورسٹی میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔یاد رہے کہ طالبان حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے زیادہ تر یونیورسٹیوں میں پہلے ہی صنفی طور پر الگ الگ داخلے اور کلاس رومز متعارف کرائے تھے اور ساتھ ہی ساتھ خواتین کو صرف خواتین پروفیسرز یا بوڑھے مردوں کے ذریعہ پڑھانے کی اجازت دی گئی تھی۔دریں اثناء عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق
افغانستان میں طالبان نے یونیورسٹیوں میں خواتین طالبات پر پابندی لگادی ان حکومتی ہدایات پر عمل کے باوجود طالبان نے گزشتہ برس کے وسط میں پابندی عائد کردی تھی تاہم کئی طالبان حکام کا کہنا ہے کہ خواتین کی تعلیم پر پابندی عارضی ہے اور یہ جلد کھل دیے جائیں گے۔دوسری جانب کچھ طالبان حکام کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ طالبان کے امیر ہیبۃ اللہ اخوندزادہ کو مشورہ دینے والے انتہائی قدامت پسند علماء خواتین کے لیے جدید تعلیم کے بارے میں گہرے شکوک رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے خواتین کی ملازمتوں، لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں اور نامحرم کے بغیر سفر پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے باعث تاحال کسی ملک نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔