بیجنگ (شِنہوا) قومی قانون ساز ادارے میں غور و خوض کے لیے پیش کی گئی حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق چین کے لیے گزشتہ پانچ برس واقعی اہم اور قابل ذکر رہے ہیں۔
ملک نے متعدد آزمائشوں کا سامنا کیا ہے اور اقتصادی اور سماجی ترقی کے میدان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔
اتوار کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق چین کی مجموعی مقامی پیداواربڑھ کر 1210 کھرب یوآن (تقریباً 175 کھرب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس عرصہ کے دوران سالانہ شرح نمو 5.2 فیصد ریکارڈ کی گئی ۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک نے اپنی مجموعی بڑی اقتصادی اوراعلیٰ معیار کی ترقی کے پیش نظر اقتصادی ترقی کی درمیانے درجے کی بلند شرح حاصل کی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 8 برسوں کی کوششوں کی بدولت تقریباً 10 کروڑ غریب دیہی باشندوں اور مجموعی طور پر 832 غربت زدہ کاؤنٹیز کو غربت سے نکالا گیاجن میں 96 لاکھ سے زیادہ غربت زدہ لوگ بھی شامل ہیں جن کو غیرموافق علاقوں سے دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا ۔
سائنسی اور تکنیکی جدت کے میدان میں ثمر ات حاصل کیے گئے، تحقیق و ترقی پر اخراجات مجموعی ملکی پیداوار کے 2.1 فیصد سے بڑھ کر 2.5 فیصد ہو گئے اور اقتصادی ترقی میں سائنسی اور تکنیکی ترقی کا حصہ 60 فیصد سے ز ائد ہو گیا ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی ڈھانچے میں مزید بہتر ی آئی ہے ۔ ڈیجیٹل معیشت مضبوطی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ نئی صنعتوں اور نئی کاروباری اقسام اورماڈلز کی ویلیو ایڈڈ پیداوارمجموعی مقامی پیداوار کے 17 فیصد سے ز ائد ہے۔
ملک نےبنیادی ڈھانچے کو مزید اپ گریڈ کیا ہے جس میں زیراستعمال تیز رفتار ریلوے کی لمبائی 25 ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 42 ہزار کلومیٹر ہو گئی ہے ۔
چین نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ترقی کا ایک نیا خاکہ بنانے کے لیے وسیع البنیاد اصلاحات اور کھلے پن کوفروغ دیا ہے اورکاروباری ماحول میں قابل ذکر بہتری لایا ہے۔
حیاتیاتی ماحول میں نمایاں طورپربہتر ی ہوئی ہے ۔ مجموعی مقامی پیداوارکی فی یونٹ توانائی کی کھپت میں 8.1 فیصد کمی واقع ہوئی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں مجموعی مقامی پیداوار کے فی یونٹ میں 14.1 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کے معیار زندگی میں بتدریج بہتری ہوئی ہے اور ذاتی آمدنی میں عمومی طور پر معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے ۔