ناروے(نیٹ نیوز)اس سال کے نوبل امن انعام کے لیے 300 سے زائد افراد اور اداروں کو نامزد کیا گیا ہے۔ منتظمین نے بدھ کو اعلان کیا سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس باوقار ایوارڈ کے لیے تجویز کیا ہے۔نوبل انعام کے ضوابط میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ نامزد افراد کی شناخت 50 سال تک خفیہ رکھی جائے۔ناروے کے نوبل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امن کے نوبل انعام کے امیدواروں کی تعداد 338 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 244 افراد اور 94 ادارے شامل ہیں۔یہ پچھلے سال کی 286 نامزدگیوں سے ایک نمایاں اضافہ ہے، لیکن 2016 کے ریکارڈ 376 سے کم ہے۔اگرچہ انعامی کمیٹی نامزد افراد کے بارے میں ہمیشہ خاموش رہتی ہے، لیکن نامزد کرنے کے اہل افراد، بشمول ماضی کے فاتح، قانون ساز، وزراء اور یونیورسٹی کے کچھ پروفیسرز اپنے تجویز کردہ شخص یا ادارے کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہیں۔امریکی رکن کانگریس داریل عیسیٰ نے پیر کو ایکس پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ ٹرمپ کو ایوارڈ کے لیے نامزد کریں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ان سے زیادہ کوئی اس کا حقدار نہیں ہے‘‘۔امریکی میڈیا نے بعد میں عیسیٰ کے دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ نامزدگی ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نقطہ نظر کی وجہ سے ہوئی ہے۔عیسیٰ کی درخواست نامزدگی کی آخری تاریخ کے بعد جمع کرائی جائے گی لیکن یوکرینی میڈیا کے مطابق یوکرین کے رکن پارلیمان اولیکسینڈر میریزکو نے بھی نومبر میں اس وقت کے منتخب صدر کی توجہ مبذول کرنے کے لیے ٹرمپ کو نامزد کیا تھا۔ٹرمپ کا نام گذشتہ برسوں میں بھی بطور امیدوار سامنے آیا ہے لیکن اس سال کی نامزدگی خاص طور پر چشم کشا ہوگی۔ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ پر ماسکو کے ساتھ بات چیت شروع کرکے اور امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں کرکے یورپی اتحادیوں کو خطرے میں ڈال کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔انہوں نے غزہ کی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے اور اس کے 2.4 ملین مکینوں کو بے گھر کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔ اس خیال نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مذمت کی لہر پیدا کی ہے۔پچھلے سال جوہری ہتھیاروں پر پابندی کی کوششوں پر ایٹم بم سے بچ جانے والے جاپانی گروپ نیہون ہڈانکیو کو امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔