پیرس:(مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 58واں اجلاس قریب آنے پرفرانس میں سکھ برادری نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاکہ وہ سکھوں کے خلاف بھارت کے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے مظالم کو روکنے کے لئے اقدامات کرے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سکھ کمیونٹی جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کو ایک یادداشت پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں سکھوں کے حقوق، مذہبی آزادیوں اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیاگیا ہے۔یادداشت میںسکھوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے بھارت میں استثنیٰ کے رحجان کو اجاگرکیا گیاہے اور چار دہائیوں سے زائد عرصے کے مظالم کی تفصیل پیش کی گئی ہے۔ان مظالم میں 1984میں ہریانہ میں 36 بے گناہ سکھوں کا قتل عام شامل ہے
جہاں مجرموں کے خلاف کافی ثبوتوں کے باوجودوہ ریاست کے تحفظ کے ساتھ آزاد گھوم رہے ہیں۔یادداشت میں جسٹس ٹی پی گرگ کی زیرقیادت کمیشن کی ناکامی پر تنقید کی گئی ہے جس نے واضح ثبوتوں کے باوجود سکھوں کے خلاف تشدد کے ذمہ داروں کو آزاد چھوڑدیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت مجرموںکا تحفظ کررہا ہے۔ یادداشت میں بھارتی عدلیہ کی طرف سے جاری شدید ناانصافی کا بھی حوالہ دیاگیا ہے جہاں سکھ سیاسی قیدیوں کو کئی دہائیوں سے جن میں سے کچھ 30سے 40سال سے قید ہیں،بغیر کسی مقدمے یا عدالتی کارروائی کے قید رکھا گیا ہے۔ ان میں سے اکثر کو محض انصاف کا مطالبہ کرنے پر قید کیا گیاہے جس سے اس تلخ حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کو خاموش کر دیا جاتا ہے جبکہ تشدد کے مرتکب افراد کو ہاتھ بھی نہیں لگایا جاتا۔سکھ برادری نے خاص طور پر متنازعہ ستلج-یمونا لنک (SYL)کینال منصوبے کے ذریعے سکھوں کی خود مختاری پر جاری مودی حکومت کے حملے کی مذمت کی ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ پنجاب کی زرعی معیشت پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔ اس سے خطے کے اہم آبی وسائل ختم ہونے کا خطرہ ہے جس سے سکھ کسان مالی طور پر تباہ ہو جائیں گے اور ماحول کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔یادداشت میں زور دیا گیا ہے کہ سکھوں کو درپیش مظالم بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی بحران ہے جو فوری بین الاقوامی کارروائی کا تقاضا کرتا ہے۔ یو این ایچ آر سی سے سکھ برادری کی اپیل میں سکھوں کے خلاف تاریخی ناانصافیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے، جاری ظلم و ستم کی جوابدہی اور مستقبل میں ہونے والے مظالم کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔