اوٹاو:(نیوز ڈیسک )کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک امریکی اخبار کو تصدیق کی ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کینیڈین شہریوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عوامی تحفظ اور قومی سلامتی سے متعلق کینیڈین پارلیمانی کمیٹی کی سماعت کے دوران کئے گئے اس انکشاف سے اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے 14اکتوبر کو نامعلوم کینیڈین عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے بھارتی حکومت کو بتایا تھا کہ بھارتی سفارت کاروں کے درمیان ہونے والی گفتگو اور پیغامات میں امیت شاہ اور خفیہ ایجنسی”را” کے ایک سینئر اہلکار کے حوالہ جات شامل ہیںجنہوں نے کینیڈا میںانٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور سکھ علیحدگی پسندوں پر حملے کی ہدایت دی تھی۔ امریکی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیاہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کایہ بیان ایک سال بعد ایک بڑے سفارتی تنازعے کا رخ اختیارکرگیاہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ خالصتان نواز کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث ہیں۔بھارت نے14اکتوبر کو اعلان کیا کہ کینیڈا نے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما سمیت اس کے چھ سفارت کاروں کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کردی ہے۔ بعد ازاں کینیڈا نے اوٹاوا میں چھ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔ بھارت سے تحقیقات میں مدد کی کینیڈا کی تمام درخواستوں کو مسترد کیے جانے کے بعداوٹاوا نے انہیں ملک بدرکردیا۔ رائل کینیڈین مائونٹڈ پولیس (RCMP)نے ایک پریس بریفنگ میں کہاکہ اس کی تحقیقات نجر کے قتل سے آگے چلی گئی اور اس میں بھارتی سفارت کاروں کی طرف سے جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی کے گینگ کے ارکان کو بھارتی نژاد کینیڈین شہریوں کو ڈرانے دھمکانے کے لیے استعمال کرنے کے ثبوت شامل ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے آرٹیکل کے پہلے حصے میں امیت شاہ کا نام نہیں لیا گیا تھا اور اس میں صرف” بھارت میں ایک سینئر اہلکار”کی شمولیت کا حوالہ دیاگیا تھا۔ تاہم ابتدائی اشاعت کے کئی گھنٹوں بعد تازہ اشاعت میںاخبار نے اپنے ذرائع سے مزید تفصیلی معلومات حاصل کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ کو زیرِ بحث اہلکار کے طور پر شناخت کیا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم کی قومی سلامتی اور انٹیلی جنس مشیر ناتھالی ڈروئن نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اپنے ابتدائی بیان میں وضاحت کی کہ واشنگٹن پوسٹ سے بات کرنا بھارتی حکومت کی جانب سے غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے میڈیا کی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ کینیڈا میں ہونے والے سنگین جرائم میں قتل ، قتل کی سازشیں، بھتہ خوری اور شدیدتشدد کے دیگر واقعات شامل ہیں۔