نیویارک:(مانٹرنگ ڈیسک )امریکی صدر جوبائیڈن نےکہا ہے کہ دنیا کو اس وقت بہت سے چیلنجز کاسامناہے دنیا میں بہت لوگ مشکلات میں مبتلا ہیں اورمشکلات سے نکلنے کا راستہ ہوتا ہے۔ منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی سے یہ میرا چوتھا اور آخری خطاب ہے۔جوبائیڈن نے کہا کہ روس نےیوکرین پرحملہ کیا تو ہم خاموش رہ سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا، ہم روس کےخلاف کھڑے ہوئے اور آج نیٹوپہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر جو بائیڈن نے کہا کہ دنیا کو 7 اکتوبر کی ہولناکیوں سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے، غزہ میں شہری اور یرغمالی ہولناک لمحات سے گزر رہے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی اوربچےانتہائی مشکل حالات میں ہیں، مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کا پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں، ہر مسئلے کا سفارتی حل ممکن ہوتا ہے، مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں ہے۔جوبائیڈن نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کو گھر واپس لانے کا معاہدہ فائنل کرنےکا وقت آگیا ہے۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوڈان میں خونریز خانہ جنگی کے باعث 80 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں، دنیا کو سوڈان میں جنگجوؤں کو اسلحہ دینا بند کرنا ہوگا۔صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکا 2030 تک آلودہ اخراج میں 50 فیصد کمی کی راہ پر گامزن ہے، صاف توانائی سے لےکر ٹیکنالوجی میں جدت پرپوری دنیا کاحق ہے۔ امریکی صدرنے کہاکہ اقوام متحدہ کودنیا میں امن قائم کرنے کے اپنے بنیادی کام کی طرف لوٹنا پڑے گا۔جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال ہونا چاہیے، مصنوعی ذہانت کے لیے عالمی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔