بیروت.لندن ۔نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک نیوز ڈیسک)لبنان میں حزب اللہ تنظیم کے ارکان کے زیر استعمال مواصلات کے ہزاروں "پیجر” آلات میں پراسرار دھماکوں کے بعد افراتفری پھیل گئی۔جس پر عالمی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے لبنان میں اسرائیل کا خطرناک پیغام قرار دیدیا ہے تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ تنظیم کے ارکان کے زیر استعمال مواصلات کے ہزاروں "پیجر” آلات میں پراسرار دھماکوں کے بعد افراتفری پھیل گئی۔ اسپتالوں میں ہزاروں زخمیوں کو علاج کے لیے پہنچایا گیا درجن بھر افراد کی ہلاکتوں لبنان کو” ہلا” کر رکھ دیا ہےحزب اللہ نے بیک وقت ہونے والے اس حملے کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ درحقیقت یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے ایک خطرناک پیغام کا حامل ہے جس مفہوم یہ ہے کہ "تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو گے ہم تمھیں آ لیں گے”۔واشنگٹن میں واقع مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں تنازعات کے حل کے پروگرام کی ڈائریکٹر رندا سلیم کے مطابق "اپنے انداز اور دائرہ کار کے اعتبار سے یہ ایک تاریخی حملہ ہے جس کے لیے بڑی محنت سے منصوبہ بندی اور تیاری کی گئی … یہ کارروائی حزب اللہ کی قیادت کے لیے ایک اہم پیغام کی حامل ہے جس کا مفہوم ہے کہ ‘ہم کسی بھی جگہ آپ تک پہنچ سکتے ہیں’ … یہ حزب اللہ کی صفوں میں شامل افراد کے حوصلوں پر بڑی حد تک اثر انداز ہو گا … سرحدوں کی جنگ اب سرحدوں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس حملے کے ساتھ ہی یہ حزب اللہ کے عناصر کے گھروں اور لبنان بھر میں خریداری کے مقامات تک پھیل گئی ہے”۔ یہ بات امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بتائی۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک قومی تھنک ٹینک ‘سلوراڈو پولیسی ایکسلیٹر سینٹر’ کے سربراہ دمتری البرووچ کے نزدیک یہ حملہ supply chain کے حوالے سے تاریخ میں سب سے زیادہ جامع کارروائی ہو سکتی ہے۔ البرووچ نے مزید کہا کہ "درآمد شدہ آلات کو دھماکا خیز مواد کے حامل آلات سے تبدیل کر دیا گیا اور پھر تمام آلات کو بیک وقت دھماکے سے اڑا دیا گیا”۔برسلز میں عسکری امور کے تجزیہ کار ایلیا مینے کا کہنا ہے کہ "اسرائیلی ایجنٹوں نے بنا کسی شک در اندازی کرتے ہوئے آلات میں دھماکا خیز عنصر کا اضافہ کیا اور دور سے دھماکا کرنے کا آلہ بھی شامل کیا … اس کام میں کوئی شبہ نہیں چھوڑا گیا”۔امریکی سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار اور سیکورٹی امور کے ماہر مائیک ڈیمینو کے مطابق "ایجنٹوں نے خبردار کرنے والے آلات حزب اللہ کی صفوں تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کی … یا تو انھوں نے خود کو درآمد کنندگان ظاہر کیا اور یا پھر سپلائی چین کے ذریعے آلات میں براہ راست دھماکا خیز مواد شامل کیا … یہاں حزب اللہ کے کمزور نقطوں (نقل و حمل کے ٹرک اور تجاری بحری جہازوں) سے فائدہ اٹھایا گیا”۔ایک دوسرے مفروضے میں سیکورٹی امور کے تجرزیہ کار ریاض قہوجی نے العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو بتایا کہ "اسرائیل دنیا میں برقی مصنوعات کے ایک بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی ملکیت ایک کارخانے نے یہ دھماکا خیز آلات تیار کیے جو گذشتہ روز پھٹے تھے”۔اسی سلسلے میں فرانس کے دفاعی امور کے ماہر بیار سرفان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران میں اسرائیلی کارروائیوں کا یہ مطلب نکلتا ہے کہ اس نے ایک زبردست واپسی کا عندیہ دیا ہے جس کے ساتھ یہ پیغام بھی ہے کہ "ہم سے غلطی ہوئی مگر ہم مرے نہیں ہیں”۔ادھر حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ "دھماکے سے پھٹنے والے پیجر کچھ عرصہ قبل حزب اللہ کی جانب سے درآمد کی گئی کھیپ کے ذریعے پہنچے، یہ کھیپ ہزار آلات پر مشتمل تھی جس میں اصل ذریعے سے در اندازی کی گئی”۔دوسری جانب لبنانی سیاسی تجزیہ کار اور صحافی علی الامین نے "ایکس” پر ایک پوست میں کہا ہے کہ "جو کچھ ہوا وہ محض سیکورٹی میں ایک غیر معمولی در اندازی نہیں بلکہ اسرائیلی عسکری کارروائی کا پیش خیمہ ہے”۔با خبر لبنانی ذرائع نے چند ماہ قبل تصدیق کی تھی کہ حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب سے نگرانی کی جدید ترین ٹکنالوجی سے بچنے کے لیے پیغامات میں علامتوں، لینڈ لائن فون اور پیجر آلات کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ اس کا مقصد ان قاتلانہ حملوں سے گریز ہے جنھوں نے گذشتہ عرصے میں تنظیم کے کئی سینئر رہنماؤں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔