اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):عالمی بینک نے کہاہے کہ دنیا بھرکے 190 میں سے 59 ممالک میں اب بھی قانونی اور ضابطہ جاتی رکاوٹوں کی وجہ سے کان کنی، فیکٹریوں، تعمیرات، توانائی، پانی اور زراعت جیسے اہم شعبوں میں خواتین کی ملازمتوں تک رسائی محدود ہے۔ یہ بات خواتین، کاروبار اور قانون کے نام سے عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ افرادی قوت میں صنفی مساوات کے حصول کی عالمی کوششوں کواب بھی اہم چیلنجوں کا سامنا ہے، جمع کئے گئے مصدقہ اعدادوشمار سے مختلف شعبوں میں خواتین کی ملازمتوں پر جاری پابندیوں کی عکاسی ہورہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ملازمتوں میں خواتین کی شمولیت میں قابل ذکر پیش رفت کے باوجود اس حوالہ سے رکاوٹیں برقرار ہیں جس سے دنیا بھر میں معاشی ترقی کے عمل پراثرات مرتب ہورہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کان کنی کے شعبے میں خواتین کی ملازمتوں میں سب سے زیادہ پابندیاں ہیں ، سروے شدہ معیشتوں میں سے تقریباً 25 فیصد میں سے خواتین کے اس منافع بخش صنعت میں کام کرنے پر پابندی ہے اسی طرح تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کے شعبہ جات میں بھی خواتین کی ملازمتوں کے حوالہ سے مسائل موجودہیں۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ منافع بخش شعبہ جات میں خواتین کی ملازمتوں پرپابندی، رکاوٹوں یامسائل کے حوالہ سے جنوبی ایشیا کاخطہ سرفہرست ہے یورپ اور وسطی ایشیا بالتریب دوسرے اورتیسرے نمبرپرہیں۔رپورٹ کے مطابق 2023 میں کئی ممالک نے مقام کارپر صنفی مساوات کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ آذربائیجان ،سیرا لیون ازبکستان، ملائیشیا اور اردن سمیت کئی ممالک میں مختلف شعبوں میں خواتین کے روزگارکے ضمن میں پیش رفت ہوئی ہے۔ رپورٹ میں حکومتوں، پالیسی سازوں، سول سوسائٹی کی تنظیمو ں کواپنے ممالک میں قانونی اور ریگولیٹری ماحول کا جائزہ لینے اور اس حوالہ سے اصلاحات کرنے پرزوردیاگیاہے تاکہ معیشت کے تمام شعبوں میں خواتین کی شمولیت کویقینی بنایاجاسکے۔