نئی دلی:(نیوز ڈیسک )بھارت میں کسان اپنے مطالبا ت کے حق میں آج دلی چلو مارچ دوبارہ شروع کررہے ہیں تاہم ریاست ہریانہ کے حکام نے کسانوں کے احتجاجی مارچ کو روکنے کیلئے امبالا کے قریب شمبھو کے مقام پر پنجاب کے ساتھ سرحد پر ایک بارپھر پابندیاں سخت کردی ہیں ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی کسان فصلوں کے لیے کم ازکم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت اوردیگر مطالبات کے حق میں نئی دلی کی طرف مارچ آج دوبارہ شروع کر رہے ہیں ۔ اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں سے بھی کسان احتجاجی مارچ میں شامل ہوں گے، کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر نئی دلی کی سرحدوں پر سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق دلی کے بس اسٹینڈز، میٹرو اسٹیشنز اور ریلوے اسٹیشنز کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے۔’دِلی چلو’ مارچ کو روکنے کے لیے شمبو سرحد پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جہاں سینکڑوں کسان موجود ہیں۔ کسانوں نے منگل کی شام سے امبالا کے قریب سرحد پر جمع ہونا شروع کیا تھاجب سمیوکت کسان مورچہ کے رہنمائوں نے پنجاب اور دیگر ریاستوں کے کسانوں پر زور دیاتھا کہ وہ شمبھو سرحد اور نئی دلی پہنچ کر اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کریں ۔اطلاعات کے مطابق آج صبح دلی۔ہریانہ کی سنگھو سرحد پر بڑی تعداد میں کسانوں کی موجودگی کی وجہ سے ٹریفک جام ہے ۔ایک پولیس افسر کے مطابق دارلحکومت نئی دلی میں پہلے ہی دفعہ 144نافذ ہے اورکہیں بھی کسی بھی جلسے یا جلوس کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ کسان تنظیموںکی طرف سے 10مارچ کوبھارت بھر میں ریل روکو تحریک کی کال دی گئی ہے ۔ادھرنریندر مودی کی بھارتی حکومت نے کسان تنظیموں کے رہنمائوں اور کسانوں کے کاز کی حمایت کرنے والے کارکنوں کے 100 کے قریب ایکس (سابقہ ٹویٹر)اکائونٹس کو معطل کر دیا ہے ۔ایک میڈیا انٹرویو میں کسان یونین کے رہنما گرپریت سنگھا نے کہاہے کہ منگل کو بھارت میں کسانوں، کسان یونین کے رہنمائوں اور احتجاج کی حمایت کرنے والے لوگوں کے100کے قریب ایکس سمیت سوشل میڈیا اکائونٹس کو معطل کردیاگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نہیں چاہتی کہ ان کی آواز عوام تک پہنچے۔واضح رہے کہ بھارتی کسان اپنے مطالبات کے حق میں دلی چلو مارچ کیلئے13فروری سے پنجاب ہریانہ سرحد پر موجود ہیں، کسان اور بھارتی حکومت کے مزاکرات کے متعدد دور ناکام رہے ہیں۔