نیو دہلی ( نیوز ڈیسک)بی جے پی کے انتہا پسندوں کی نظریاتی سرپرستی کے زیرِ انتظام سکول نصاب میں حکومتی ایما ء پر تبدیلی کر رہے ہیں مورخین ،سائنسدانوں اور دیگر ناقدین نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے ہندوتوا ایجنڈے کے مطابق سکولوں کے نصاب میں ردوبدل کر رہی ہے۔مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور ان کے حمایتی لاکھوں بھارتی نوجوانوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہونے کے لیے درس وتدریس کا استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق یہی نوجوان مارچ اور مئی کے درمیان متوقع بھارتی انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔بی جے پی کے زیر انتظام سکولوں کے طلباء کے ذہنوں میں تاریخ کے ان ہیروز کا چہرہ مسخ کیا جا رہا ہے جن کا تعلق ہندو مذ- ہب سے نہیں ہے۔مودی حکومت کے زیر اثر چلنے والے ان تعلیمی اداروں میں صرف ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والا نصاب ہی بچوں کو پڑھایا جا رہا ہے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ”ودیا بھارتی سکولز تعلیم آر ایس ایس کی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہیں“، صحافی نیلنجن مکوپادھیائے کے مطابق ”آر ایس ایس کا پورے ملک میں سکولوں کے اتنے بڑے نیٹ ورک کو چلانے کا مقصد اپنی نئی نسل کے ذہنوں پر اثر انداز ہو کر اپنی ہندوتوا سوچ کے مطابق ڈالنا ہے“، آر ایس ایس کے سکولز بھارتی بچوں کو مسلمانوں اور عیسا! ئیوں کے خلاف پروان چڑھا رہے ہیں اور بچوں کے ذہنوں میں پوری دنیا ہندو بالادستی کے خلاف سازش کر رہی ہے جیسے خیالات ڈال رہے ہیں، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 1999ء سے 2004ء کے درمیان بھی جب بی جے پی پہلی بار حکومت میں آئی تو اس نے اسی طرح کے نصاب میں ردوبدل کا کام شروع کیا اور اب تعلیمی نصاب میں ہندوستانی تاریخ اور سائنس کو نئی شکل دے رہے ہیں