میرٹھ( نمائندہ خصوصی)بھارت کی پولیس نے اترپردیش کے علاقے میرٹھ میں نجی یونیورسٹی کے اندر کھلی جگہ میں نماز پڑھنے پر گرفتار کرلیا۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ اترپردیش کے علاقے میرٹھ میں قائم نجی یونیورسٹی کے کھلے مقام پر نماز پڑھنے کے الزام میں طالب علم کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ خالد پرادھان (خالد میواتی) کو رواں ہفتے یونیورسٹی کے کیمپس میں ہولی کے جشن کے دوران طالب علموں کے ایک گروپ کے نماز پڑھنے کی ویڈیو سامنے آنے پر مقامی ہندو گروپ کے احتجاج کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔نجی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے خالد پرادھان اور تین سیکیورٹی اہلکاروں کو اس معاملے پر معطل کردیا اور ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے الزام میں خالد پرادھان کے خلاف انتظامی کارروائی کی گئی۔بھارتی خبرایجنسی کو سرکل افسر صدر دیہت شیو پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ سوشل میڈیا میں آئی آئی ایم ٹی یونیورسٹی کے کیمپس میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو گردش کر رہی تھی، اسی بنا پر خالد پرادھان کو گرفتار کیا گیا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔گنگا نگر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انوپ سنگھ نے بتایا کہ ایک شہری کارتک ہندو کی شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقدمہ کسی گروپ کے مذہب کی بے عزتی یا مذہبی عقائد کو نشانہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی اقدام کے حوالے سے بھارتیا نیایا سنہیتا (بی این ایس) سیکشن 299 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2008 کی متعلقہ شقوں کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔