اسلام آباد :(خصوصی رپورٹ)شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں کوکی (عیسائی) قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نسلی تطہیر، اجتماعی عصمت دری، قتل اور گھروں سے جبری بے دخلی کا سامنا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کوکی لوگوں کیساتھ اس بہیمانہ عمل میں بھارتی حکومت اور ریاستی حکام براہ راست شریک ہیں۔ بھارتی حکومت نے میتھی (ہندو) برادری کو کوکیوں کے قتل عام ، ان کے گھر نظر آتش کرنے اور انکی خواتین کی آبروریزی کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ گورنر Biren Singhکے ماتحت انتظامیہ نے علاقے کو قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ قبل ازیں مودی کی مرکزی حکومت اپنی جماعت کے وزیر اعلی بیرین سنگھ کے ذریعے کوکیوں کا قتل عام کرواتی رہی۔مودی حکومت اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے منی پور میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہی ہے۔کوکی قبائل کے دیہاتوں اور گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے جسکے باعث ہزاروں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں۔مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 226 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر جبکہ بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئی ہیں۔قوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں منی پور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید مذمت کا اظہار کرچکی ہیں،اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بارہا متنبہ کرنے کے باوجود مودی حکومت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔منی پور میں میتی(ہندو) اور کوکی(عیسائی) قبائل کے مابین تنازعے اور اسکے نتیجے میں جاری فسادات کو تقریبا دو برس مکمل ہوچکے ہیں ۔منی پور میں جاری قتل و غارت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف بھارت کی موجوہ تاریخ کا ایک اور بدترین باب ہے۔