نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک):بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع راج گڑھ میں ایک 55سالہ مسلمان شخص شفیق انصاری کو ایک خاتون کے جھوٹے الزامات کے چار سال بعد اور اس کا گھر مسمار کرنے کے بعد عصمت دری کے الزامات سے بری کر دیا گیا ہے جو اس بات کی روشن مثال ہے کہ بھارت میںمسلمانوں کو بے بنیاد الزامات پر کس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت نے شفیق انصاری کو بری کرتے ہوئے کہا کہ خاتون نے ان کے خلاف عصمت دری کا الزام لگایا کیونکہ انصاری کی شکایت پر اس کا گھر مسمار کیا گیا تھا۔استغاثہ اس الزام کو ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے ۔جج چتریندرسنگھ سولنکی نے اپنے فیصلے میں کہاکہ شفیق کوتعزیرات ہند1860کی دفعہ 342، 376اور506کے تحت الزامات سے بری کر دیا جاتا ہے اور ملزم اقبال اور محمد احسان کوتعزیرات ہند 1860کی دفعہ 341، 353اور 212کے تحت الزامات سے بری کر دیاجاتا ہے۔ مارچ 2021میں انصاری کے خلاف جوضلع راج گڑھ کے سارنگ پور علاقے سے کونسلر تھے، مقامی پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔ ان کے بیٹے اور بھائی کے خلاف بھی اس الزام پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا تھا کہ وہ سرکاری اہلکاروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ بعد ازاں مارچ 2022 میں ان کے مہنگے گھر کو حکام نے یہ الزام لگاتے ہوئے گرا دیا کہ یہ گھر قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر بنایا گیا ہے۔اندور ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے تک انصاری کو تین ماہ تک جیل میں رکھا گیا۔ ان کے بیٹے اور بھائی کو بھی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ صحافیوںسے بات کرتے ہوئے انصاری نے کہا کہ عصمت دری کے الزام اور ان کے گھر کو مسمار کرنے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور کافی پریشانی ہوئی۔انہوں نے کہاکہ میں اس کیس کی وجہ سے بہت پریشان تھا۔ مجھے ذہنی اور معاشی طور پر نقصان پہنچا۔ میرا خاندان بھی مشکل میں تھا۔ گھر گرانے کی وجہ سے ہم بے گھر ہو گئے۔ ہم نے شادی کی تقاریب سمیت کہیں بھی جانا چھوڑ دیا تھا۔ تاہم مجھے مقامی لوگوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل تھی کیونکہ وہ جھوٹے الزامات سے واقف تھے۔ اسی لیے ان کی اہلیہ نے جولائی 2022 میں ہونے والے میونسپل انتخابات میں بطور کونسلر کامیابی حاصل کی۔اس سے ہمیں ہمت ملی۔ لوگوں نے الیکشن جیتنے میں میری مدد کی اور ہمارے حریفوں کو شکست دی۔ میری بیوی نے سب سے زیادہ مارجن سے الیکشن جیتا۔