نئی دلی(مانیٹرنگ ڈیسک ):بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی تشدد اور عصمت دری ایک المیہ بن چکا ہے اور ہر 16منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھنائونے جرم کا شکار ہوتی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں ریپ کلچرسے معاشرتی زوال کی عکاسی ہوتی ہے اور ریپ کلچرنے نہ صرف خواتین کی سلامتی کو متاثر کیا ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے میں بے چینی،عدم تحفظ کی فضا پیدا کی ہے۔بدعنوانی، حکومتی اداروں کی غفلت،انصاف کی فراہمی میں ناکامی بھارت میں ریپ کلچرکے فروغ کی بڑی وجوہات ہیں۔مودی کے بھارت میں ہر 16منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھنائونے جرم کا شکار ہوتی ہے۔ تھامسن رائٹرز فانڈیشن کے 2018 کے سروے کے مطابق خواتین کیخلاف بڑھتے ہوئے جنسی تشدداورعصمت دری کے واقعات کی بناپربھارت کو خواتین کیلئے دنیا کاسب سے خطرناک ملک قراردیا گیا۔بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈ بیوروکے مطابق سال 2022میں بھارت میں خواتین کیخلاف جرائم کے 4 لاکھ 45ہزار 256مقدمات درج کئے گئے جن میں سے31ہزار516مقدمات جنسی تشدد کے تھے، بھارت میں ہرسال اوسطا تیس ہزارسے زیادہ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔عصمت دری کی بیشتر متاثرین خوف،انتقام اور ناکام وغیرموثر عدالتی نظام کے سبب انصاف سے محروم رہتی ہیں ۔ بھارت میں خواتین کی عصمت درج کے مجرم ہر4میں سے 3افراد آزاد گھوم رہے ہیں۔بھارت میں گزشتہ دو برس کے دوران نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے اجرا میں تاخیرکے پیچھے بھی مودی سرکار کا ہاتھ ہے ۔بھارت میں طبقاتی تقسیم اور ذات پات کے نظام کی گہری جڑوں کی وجہ سے بھی غریب اور نچلی ذات کی خواتین کو ریپ اور جنسی حملوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔2012سے اب تک بھارت میں دلت خواتین کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں 169فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، دلت خواتین کی عصمت دری کے 4ہزار241 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق، بھارت میں روزانہ دلت خواتین کے ساتھ عصمت دری کے 10واقعات رپورٹ ہوتے ہیں ۔ دوسری جانب منی پور جیسے متنازعہ علاقوں میں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین جنسی تشدد، عصمت دری اور صنفی بنیاد پر تشدد کا شکار ہیں۔ منی پور ریاستی کمیشن برائے خواتین کی رپورٹس کے مطابق ستمبر 2022سے ستمبر 2023تک، جنسی تشدد اور عصمت دری سے متعلق کل 59 مقدمات درج کیے گئے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی جنسی استحصال کو خواتین کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جہاں بھارتی قابض فورسز کے خواتین پر استحصال اور جنسی زیادتیوں کی متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔ریپ کلچر” بھارتی مسلح افواج میں بھی سرایت کر چکا ہے، جہاں نہ صرف بھارتی خواتین بلکہ فوجی افسران اپنی ساتھی خواتین کو ہراساں اور جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔بھارت میں غیر ملکی سیاح خواتین بھی جنسی حملوں سے محفوظ نہیں۔گزشتہ سال2مارچ کو ایک 28 سالہ ہسپانوی سیاح خاتون کے ریپ کا واقعہ بین الاقوامی میڈیا کی اجاگر ہواجسے جھارکھنڈ میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا گیاتھا۔ یہ تمام شواہد بھارت میں نہ صرف بڑھتے ہوئے ریپ کلچر کے فروغ کی طرف نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ان سے بھارت میں اخلاقی پستی کی بھی عکاسی ہوتی ہے ۔