رائے پور(نمائندہ خصوصی):بھارت میں وقف بورڈ کے قوانین میں زبردستی ترامیم کی کوششوں کے دوران ریاست چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی حکومت نے غیر آئینی و غیر قانونی قدم اٹھاتے ہوئے ریاست کے ائمہ مساجد کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ خطبہ جمعہ سے قبل وقف بورڈ سے اس کی منظوری لیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چھتیس گڑھ حکومت کے ماتحت وقف بورڈنے مسلمانوں کی عبادت اور مذہبی امور میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے انتہائی قابل مذمت قدم اٹھایا اور ریاست کی تمام مساجد کے متولیان کو ہدایت دی کہ وہ نماز سے قبل بورڈ سے خطبہ جمعہ کی منظوری لیں۔ وقف بورڈ کے چیئرمین نے کہاکہ مساجد اور درگاہیں وقف بورڈ کے ماتحت ہیں اس لئے وہ اس طرح کا حکم جاری کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔وقف بورڈ نے ائمہ کو ہدایت دی کہ وہ حکومت کی شان میں قصیدے پڑھیں اور اس کی اسکیموں کے بارے میں عوام کو بتائیں۔ وقف بورڈ نے ریاست کی تمام مساجد کے متولیوں کا واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا ہے اور ہر متولی کو اس گروپ میں خطبہ جمعہ کا موضوع اور اس کی تفصیلات دینی ہوں گی۔ وقف بورڈ سے مقرر کردہ افسران اس کی جانچ کریں گے اوربورڈ کی منظوری کے بعد ہی ائمہ اس موضوع پر مساجد میں خطبہ دے سکیں گے۔ وقف بورڈ نے دھمکی دی کہ اگر ائمہ نے ان ہدایات پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاسکتی ہے۔ ائمہ کو اگلے جمعہ سے ان ہدایات کو ہر حال میں نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وقف بورڈ محض اوقاف کی املاک اور اس کے انتظام کا نگراں ہوتا ہے اور اس کے پاس مذہبی امور میں مداخلت کا کوئی قانونی ،اخلاقی اور شرعی اختیار نہیں ہے۔دریں اثناء آل انڈیامجلس اتحا دالمسلین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس اقدام کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھتیس گڑھ کی بی جے پی حکومت کا وقف بورڈ چاہتا ہے کہ خطیب جمعہ کا خطبہ دینے سے پہلے اس کی منظوری لیںاور بورڈ کی اجازت کے بغیر خطبہ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آیا اب بی جے پی والے ہمیں بتائیں گے کہ دین کیا ہے؟ اب کیا مجھے اپنے مذہب پر چلنے کے لیے ان سے اجازت لینی ہوگی؟ اسدالدین اویسی نے کہا کہ وقف بورڈ کے پاس ایسا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے ، اگر اس کے پاس ایسا کوئی اختیار ہوتا تو یہ آئین کے آرٹیکل25 کی خلاف ورزی ہوتی۔