اسلام آباد (خصوصی رپورٹ ):نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت میں خطر ناک حد تک اضافہ ہو ا ہے۔کے ایم ایس کی طرف سے آج ”روا داری “ کے عالمی دن پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی ، آرایس ایس ، بجرنگ دل ، وشوا ہند و پریشند اور دیگرہندوتوا تنظیمو ں نے مودی حکومت کی سرپرستی سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ مودی حکومت نے فورسز کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں نہتے مسلمانوں پر مظالم کھلی چھٹی دے رکھی ہے، بھارتی فورسز نے اس وقت علاقے میں بیگناہ شہری آبادی کے خلاف ایک باقاعدہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کا بھارت مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمان پر پرتشدد عدم برداشت کا شکار ہے۔ کشمیریوں کو اپنے ناقابل تنسیخ حق ،حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، 2014 میں مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔”روا داری“ کا عالمی دن منانے کا مقصد پرامن بقائے باہمی اور مختلف مذہبی عقائد، اقدار اور ثقافتوں کے احترام کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے لیکن ہندو دہشت گرد مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ، انہیں قتل کرتے ہیں اور ان کی عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں ، انہیں جسمانی، نفسیاتی اور معاشی طور پر نشانہ بناتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، بجرنگ دل وغیرہ سے وابستہ انتہا پسند ووں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ دنیاکے سب سے بڑے نام نہاد جمہوری ملک بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے ہندوو¿ں کودوسرے درجے کے شہری سمجھا جاتا ہے ،مسلمان اور دیگر اقلیتیں خوف ودہشت کی حالت میں زندگی گزار رہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دائیں بازو کے ہندو مسلمانوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ گائے کا گوشت فروخت کرنے ، کھانے والوںکو قتل کیا جا رہا ہے ۔ پردہ کرنے والی مسلمان لڑکیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے ، شہروں ، قصبوں اور تاریخی مقامات کے مسلمان نام بدل کر انہیں ہندو ناموں سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ ہندو انتہا پسند گرجا گھروں کو بھی بڑے پیمانے پر نشانہ بنا رہے ہیں ۔