اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی)وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، بھارت ایک "فسطائ ریاست” میں تبدیل ہو گیا ہے، جہاں مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھاجاتا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، ناقدین کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی انتہاپسندانہ پالیسیاں، ملک میں جمہوریت کو کمزورکر رہی ہیں۔ان کے مطابق بھارت میں اختلاف رائے کو منظم طریقے سے دبایا جاتا ہے مودی کے بھارت میں، مذہبی اقلیتوں کو شدید جبر کا سامنا ہے، جب کہ میڈیا خوف کے ماحول میں کام کررہاہے اور صحافیوں کے لیے آزادانہ طور پر اپنا کام کرنا مشکل گیا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کے مودی حکومت کے دعوے حقیقت کے بالکل برعکس ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقبوضہ علاقے میں بڑےپیمانے پر ہونے والی زیادتیوں اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزیوں کواجاگر کیا ہے۔ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ مودی کا تکبر بھارت کو آمرانہ حکمرانی کی طرف لے جا رہا ہے کیونکہ بھارتی حکومت نے "ہندو راشٹرا” کے قیام کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس نظریہ کے مطابق بھارت صرف ہندوئوں کا ملک ہے جہاں کسی اور مذہب کے لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کو نسل پرستی پر مبنی اپنی ہندوتوا پالیسیوں کو لاگو کرنے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔