نیویارک:(خصوصی رپورٹ)ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی (سی ای ڈی اے ڈبیلو) کے 89ویں اجلاس کے دوران جاری ہونے والی رپورٹ میں قابض بھارتی فورسز کیطرف سے کشمیری عوام کو خوف و دہشت کرنے کے لیے عصمت دری کے منظم استعمال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا کہ بھارتی فورسز نے 1990 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 10ہزار سے زائد خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی ہے، عصمت دری کا شکار یہ خواتین شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں ۔رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2019 کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں خواتین مسلسل محاصرے اور نگرانی کی حالت میں رہتی ہیںاور بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے انہیں اجتماعی عصمت دری، جبری گمشدگی، قتل اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔رپورٹ میں کنن پوش پورہ اجتماعی آبروریزی کے المناک واقعے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جہاں 1991 میں بھارتی فوجیوں نے 100کے قریب خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ڈاکٹر فائی کی رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔