اسلام آباد:(خصوصی رپورٹ)بھارت میںآج بھی بہت سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی ذات پات کی بنیاد پر ظلم وجبر اور سماجی تشدد کی زد میں ہے کیونکہ آزادی کے کئی دہائیوں بعد بھی ذات پات کا نظام ملک میں ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نچلی ذات کی خواتین کو جنسی وجسمانی تشدد اور ہراساں کیے جانے کے مسلسل خطرات کا سامنا ہے لیکن ذات پات سے متعلق جرائم میں ملوث افراد اکثر بھارت کے عدالتی نظام میں انصاف سے بچ جاتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو ئوں میںذات پات کا نظام سماجی درجہ بندی کی ایک قدیم ترین شکل ہے جو اب بھی موجود ہے اور نچلی ذات کے افراد سے ملک بھر میں انتہائی حقیر اور محنت طلب کام کروایا جاتا ہے۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت کا جمہوری ڈھانچہ نہ صرف ذات پات کے نظام کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے بلکہ اس نے بعض طریقوں سے اس ڈھانچے کو تقویت بخشی ہے۔ اس درجہ بندی کے اندر دلتوں کو اب بھی ”اچھوت”کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو نظامی اخراج کا سامنا کر رہے ہیں۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی معاشرہ دلتوں اور دیگر پسماندہ گروہوں کو قبول کرنے اور ان کو مربوط کرنے میں بڑی حد تک ناکام رہا ہے اور بہت سے دلتوں کو آج بھی مندروں تک رسائی یا اونچی ذات کے علاقوں میں مکانات کرائے پر لینے سے روک دیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کاذات پات کا نظام اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح ایک فرد کی پیدائش سے اس کی سماجی حیثیت کا تعین کیاجاتا ہے اور اس بنیاد پراسے مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ عالمی ادارے اکثربھارت کے ذات پات کے نظام سے پیدا ہونے والے بے شمار مسائل کو نظر انداز کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں ذات پات کی تفریق جدید دنیا میں مساوات کے تصورات کے لیے ایک اہم چیلنج ہے۔