سرینگر: (مانٹرنگ ڈیسک )پاکستان کی ساکھ کو داغدار کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کے لیے بھارت کی جعلی آپریشنز کی ایک تاریخ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آٹھ سال قبل اوڑی حملہ اس کی ایک اہم مثال ہے جہاں بھارت نے دعویٰ کیا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس چارعسکریت پسندوں نے بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں فوج کے 12بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس میں 17فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم اب دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش تھی۔یہ اس طرح کا کوئی پہلا واقعہ نہیںتھا کیونکہ بھارت پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز پیش کرنے کے لیے ایسے حملے کرتا رہا ہے۔ 2019میں پلوامہ حملہ ایک اور مثال ہے جب بھارت کا جنگی بیانیہ اور جعلی آپریشن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کی غرض سے جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنے کے لیے کی گئیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان قیام امن کے عمل کا فقدان خطرات کو مزید بڑھاتاہے جس سے خطہ مزید تشدد کا شکار ہو جاتا ہے۔فالس فلیگ آپریشنز کے انداز اور علاقائی استحکام پر ان کے اثرات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ان حملوں کے پیچھے محرکات کو سمجھ کر بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کو بہتر طریقے سے کم کیا جاسکتاہے۔دفاعی ماہرین نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز اور ہائبرڈ جنگی حربوں کا نوٹس لے۔