نئی دلی:(مانٹرنگ ڈیسک )بھارت کے دارلحکومت نئی دلی میں جمعیت علما ہند کے زیر اہتمام منعقدہ مشاورتی اجلاس میں متفقہ طور پرمودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائے گئے وقف ترمیمی بل کو "غیر آئینی” قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ مجوزہ قانون وقف املاک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اجلاس کے شرکا نے ترمیمی بل کومسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ہم خیال سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحادقائم کرنے پر اتفاق کیا۔یہ بل 8اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور بحث کے بعد اسے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کوبھجوادیاگیا تھا۔ جمعیت علما ہند کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق جمعیت کے صدر مولانا محمود مدنی کی طرف سے منعقدکئے گئے ہنگامی مشاورتی اجلاس میں مختلف تنظیموں کے لیڈروں، سیاسی شخصیات، سماجی کارکنوں اور قانونی ماہرین نے شرکت کی اوروقف ترمیمی بل کا جائزہ لیا ۔مولانا محمود مدنی نے اس بل کے ذریعے دانستہ طورپر غلط معلومات اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی مودی حکومت کی کوششوں پرسخت تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے ان املاک کے تحفظ کے لیے سیاسی، سماجی اور قانونی محاذوں پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زوردیا۔اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طورپر وقف ترمیمی بل کومسترد کیا اور غیر آئینی قرار دیا۔انہوں نے اجتماعی طور پر اس بل کو وقف املاک کے لیے "براہ راست خطرہ” کے طور پر تسلیم کیا، جو مسلمانوں کے لیے مذہبی اور تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔مولانا ارشد مدنی کہا کہ وقف ایک خالص مذہبی معاملہ ہے جس کی جڑیں اسلامی قوانین میں ہیں۔انہوں نے اس بل کو چیلنج کرنے کے لیے ایک سیاسی اور عوامی تحریک پر زور دیا۔اجلاس میں جماعت اسلامی ہند کے سربراہ سید سعادت اللہ حسینی ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فاروقی، بھارت کے سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی اور رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے بھی شرکت کی اور وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسکے خلاف ملک گیر مہم شروع کرنے پر زوردیا۔