نئی دہلی :(نمائندہ خصوصی ) بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ میں ایک اسکول کے سات سالہ مسلمان طالبعلم کو ٹفن میں بریانی لانے پر اسکول سے نکال دیا گیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا ”کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ طالبعلم کی ماں اور اسکول پرنسپل کے درمیان بحث کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ویڈیو میں پرنسپل اونیش کمار شرما کوتیسری جماعت کے طالبعلم کے مسلمان ہونے کے باعث توہین آمیز باتیں کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ پرنسپل کہہ رہے ہیں کہ اسکول میں نان ویج کھانا لانے والے طالبعلم کو نہیں پڑھائیں گے۔ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ایسے بچوں کو نہیں پڑھائیں گے جو بڑے ہو کر مندر توڑیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے ایسے کھا نوں سے دوسروں کا مذہب تبدیل کرنے کا الزام بھی لگایا۔ویڈیو میں طالبعلم کی ماں ٹفن میں نان ویج دینے کی بات سے بھی انکار کرتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ گھر واپس آنے کے بعد ان کے بیٹے نے بتایا کہ کس طرح اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور اس کوسزا دی گئی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بحث کے اختتام پر پرنسپل طالب علم کی والدہ کو دھمکی دے رہے ہیںکہ اگر وہ احاطے سے باہر نہ نکلی تو وہ سکیورٹی کوبلائیں گے۔ایک اوربھارتی اخبار”امر اجالا” کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ ہلٹن کانونٹ اسکول میں پیش آیا۔ اہل خانہ نے طالبعلم کو یرغمال بنانے کا بھی الزام لگایا ہے ۔عوامی احتجاج کے بعد امروہہ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ سدھیر کمار نے کہا کہ بیسک ایجوکیشن آفیسراور ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر کو معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ الزامات کی مکمل جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔دریں اثناء امروہہ مسلم کمیٹی نے لڑکے کو نکالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے مرکزی وزیر تعلیم کو ایک میمورنڈم بھیجا جس میں پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین خورشید انور نے حساس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔