لکھنو:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں اپنی بہادری کی وجہ سے صدارتی تمغے کے لئے نامزد کئے گئے پولیس، ہوم گارڈز، فائر بریگیڈ اور سوِل ڈیفنس محکمے کے اہلکاروں میں وہ پو لیس اہلکار بھی شامل ہیں جنہوں نے ایک سابق مسلمان رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے بیٹے اسدکو دن دہاڑے ایک جعلی مقابلے میں قتل کیا تھا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے اسد کے ساتھ عتیق احمد کے ایک ساتھی غلام کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیاتھا۔ اسداورغلام پر پولیس کی جانب سے پانچ پانچ لاکھ روپے کا انعام تھا ۔ اسد اور غلام کو13اپریل2023 کو پولیس کی سپیشل ٹاسک فورس کے ڈپٹی ایس پی نویندو کمار اور ومل کمار کی ٹیم نے جھانسی میںہلاک کیاتھا۔ یاد رہے کہ بیٹے اسد کی ہلاکت کے کچھ ہی دنوں بعد عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو بھی میڈیا کے سامنے پولیس کی موجودگی میں سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ حملہ آور میڈیاکے نمائندے بن کر اسپتال کے باہر موجود تھے جہاں دونوں بھائیوں کو معائنے کیلئے لے جایاگیاتھا۔ عتیق اور اشرف کے قتل پر اٹھنے و الے سوالات کے دوران رواں ماہ پیش کی گئی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں پولیس اور حکومت کو کلین چٹ دے دی گئی ہے جبکہ اسد اور غلام کے انکائونٹر کی تحقیقات کیلئے بنائے گئے راجیو لوچن کمیشن نے بھی انکائونٹر کو درست ٹھہرایا ہے۔ اتر پردیش سے مجموعی طور پر 17اہلکاروں کو غیر معمولی بہادری کامظاہرہ کرنے پر صدارتی ایواڈ کیلئے منتخب کیاگیاہے۔