اسلام آباد۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی عدالت کی جانب سے نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ہندووانتہا پسند اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکن 48سالہ بھوشن اتھالے کو مذہب اور خالصتان کی بنیاد پر سکھوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ہندوتوا نظریے کے کٹر پیروکار اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکن کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی جانب سے 18 ستمبر 2022 کو کینیڈا کے شہر بریمپٹن میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے صرف ایک دن قبل متعدد امریکی سکھوں کو قتل اور سر قلم کرنے کی دھمکی دینے کے الزامات عائد کئے جانے کے بعد تقریبا 10ً سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ستمبر 2022 میں کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم مہم کے بارے میں تشہیر سے مشتعل 48 سالہ بھوشن اتھالے نے ایک امریکی سکھ تنظیم اور اس کے تین سکھ ملازمین کو متعدد صوتی نوٹ اور متن بھیجے اور دھمکی دی کہ خالصتان تحریک کی مبینہ طور پر حمایت کرنے پر ان کا سر قلم کر دیا جائے گا۔ بھوشن اتھالے نے ایک سکھ خاتون کارکن اور دو سکھ مردوں سمیت تین سکھوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ امریکی فرد جرم کے مطابق بھوشن اتھالے نے ایک پاکستانی نژاد مسلمان کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ان پر ایک الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے خطرناک ہتھیار کے استعمال کے ذریعے وفاقی طور پر محفوظ سرگرمیوں میں مداخلت کی اور دوسرے شخص کو زخمی کرنے کے لیے بین الریاستی خطرہ منتقل کیا۔ایف بی آئی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ واحد موقع نہیں تھا جب اتھالے نے مذہب سے نفرت کی بنیاد پر افراد کو نشانہ بنایا تھا، نومبر 2021 میں اتھالے نے نیبراسکا میں ایک مسلمان ساتھی کارکن کو بھی نفرت انگیز پیغامات بھیجے تھے جن میں مسلمانوں سے اپنی دشمنی کا اظہار کیا گیا تھا۔مجرمانہ شکایت کے مطابق 17 ستمبر، 2022 کو اتھالے بھوشن نے ایک سکھ تنظیم کے مرکزی نمبر پر فون کیا جو امریکہ میں سکھ افراد کے شہری حقوق کی وکالت کرتی ہے۔ اگلے ایک گھنٹے کے دوران اتھالے نے سات صوتی میل چھوڑے جن میں این جی او میں کام کرنے والے سکھ افراد کے خلاف شدید نفرت کا اظہار کیا گیا اور ان افراد کو ریزر سے زخمی یا قتل کرنے کی دھمکی دی گئی۔ اتھالے کے صوتی میل، جو پرتشدد تصورات اور فحاشی سے بھرے ہوئے تھے،میں ان مقامات، لوگوں اور اصولوں کا حوالہ دیا گیا تھا جو سکھ مذہب میں خاص طور پر اہم ہیں۔ ہندوتوا کارکن نے خاتون سکھ سے پوچھا کہ وہ اور سکھ خالصتان کیوں چاہتے ہیں اور فون بند کرنے تک اسے گالیاں دیتے اور دھمکیاں دیتے رہے۔17 ستمبر، 2002 کو انہوں نے ایک پیغام میں کہا کہ اگر آپ خالصتان چاہتے ہیں،تو میں میں ہر سکھ کو پکڑوں گا اور ان کے بال کاٹ دوں گا۔ اتھالے کی دھمکیاں مارچ 2024 تک جاری رہیں۔ ایک اور دھمکی آمیز صوتی نوٹ میں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کی تعریف کی اور ان پر زور دیا کہ وہ سکھوں کی جائیدادیں ضبط کردیں تاکہ وہ کینیڈا میں خالصتان بنا سکیں۔ مارچ2023 میں، اتھالے نے ایک بار پھر اسی سکھ تنظیم کو فون کیا اور دو اور صوتی میل چھوڑے۔ان صوتی میلوں میں، اتھالے نے سکھوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کرنے کے لئے ایک بار پھر پرتشدد تصاویر کا استعمال کیا، جس میں دیگر چیزوں کے علاوہ، یہ تجویز دی گئی کہ بھارتی حکومت اور ممبئی پولیس کو "انہیں پکڑنا چاہئے، انہیں مارنا چاہئے اور ان کے اہل خانہ کی عصمت دری کرنی چاہئے۔سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے بانی اور رہنما اور خالصتان ریفرنڈم مہم کے مرکزی کوآرڈینیٹر گرپتونت سنگھ پنون نے کہا کہ بھوشن اتھالے مودی کے متشدد ہندوتوا نظریے کے پیروکار ہیں اور انہیں نیو جرسی میں خالصتان کی مذہبی اور سیاسی رائے کی بنیاد پر امریکی سکھوں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔پنون نے کہا کہ کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے صرف ایک دن پہلے دھمکیاں دی گئیں۔ اس سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ مودی کا بھارت اختلافی سیاسی رائے کو دبانے کے لیے پرتشدد بین الاقوامی جبر کا استعمال کرتا ہے جبکہ سکھ پنجاب کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کے لیے ووٹ کے جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں۔اب اتھالے کو وفاقی طور پر محفوظ سرگرمیوں میں مداخلت کرنے پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور بین الریاستی خطرے کو منتقل کرنے پر زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دونوں الزامات میں اڑھائی لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ ایک وفاقی ضلعی عدالت کا جج امریکی سزا کے رہنما اصولوں اور دیگر قانونی عوامل پر غور کرنے کے بعد کسی بھی سزا کا تعین کرے گا۔