نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں غیر جانبدارانہ صحافت اور آزاد میڈیا مودی سرکار کی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریند رمودی کے تیسری بار برسراقتدار آتے ہی بھارتی صحافت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بھارتی آزاد صحافیوں کو مسلمانوں کے خلاف مظالم پر آواز اٹھانے پر درجنوں مقدمات کا سامناہے۔الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پروحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مودی حکومت اور اسکے کارندوں نے اس واقعے کو دبانے کی ہرممکن کوشش کی ۔تاہم سوشل میڈیاپر اس واقعے کی تفصیلات شیئر کرنے پرپولیس نے دو مسلمان صحافیوں وسیم اکرم تیاگی اور ذاکر علی تیاگی کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔ ذاکر علی تیاگی نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں صحافت آزادنہیں ہے، بطور صحافی ہم قتل کو قتل نہیں کہہ سکتے تو پھر اسے کیا کہیں؟ انہوں نے کہاکہ اگر صحافی سوال نہیں اٹھائے گا تو اورکیاکرے گا۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے بھارت میں آزادی صحافت کا گلہ گھونٹ دیا ہے۔ ذاکر علی تیاگی کامزید کہناتھا کہ وہ کچھ عرصے سے بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات پر لکھ رہے ہیں اور انہیں اپنے خلاف انتقامی کارروائی کا اندازہ ۔ بھارت میں صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کی نمائندگی کرنے والے کنال مجمودار نے کہا کہ ذاکر اور وسیم اکرم کے خلاف پولیس کا رویہ نہایت تشویشناک ہے۔انہوں نے کہاکہ 2014میں مودی کے برسر اقتدار انے کے بعد سے اب تک بھارت میں صحافی برادری بی جے پی کے ظلم کا شکار ہے اور مودی سرکار ریاستی سطح پر صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور انہیں دھمکیاں دینے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں صحافی برادری کو شدید ریاستی بندشوں کا بھی سامنا ہے ۔