نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں کوئی بھی ادارہ مودی کے مذموم سیاسی مقاصد سے بچا ہوا نہیں ہے۔ ۔فوج سے لے کر عدلیہ تک سارے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں نچلی ذات کے لوگوں اور دیگر قبائل کے ساتھ امتیازی سلوک مسلسل جاری ہے۔نچلی ذات کے ہندوں کو اچھوت اور کم تر سمجھا جاتا ہے اور انکا استحصال بدستور جاری ہے۔بھارت کا عدالتی نظام بھی ذات پات پر قائم ہے۔بھارتی نیوز ویب سائٹ کے مطابق،بھارتی ہائی کورٹس کے 18 ججوں کا تعلق اونچی ذات سے ہے جبکہ دیگر 9 کا تعلق نچلی ذات کے ہندوں اور مختلف اقلیتوں سے ہے۔2018سے ہائیکورٹس میں تعینات ہونے والے چار ججوں میں سے تین کا تعلق اونچی ذات کے ہندوں سے ہے۔دی وائر کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران مقرر کردہ 79 فیصد ججز کا تعلق اونچی ذات سے ہے جو بھارت میں اقلیتی برادریوں کی پسماندگی اور غیر مساوی نمائندگی کی زندہ مثال ہے۔دی وائر کے مطابق مودی سرکار اعلی عدلیہ میں سماجی تنا کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس سے قبل بھارتی نیوز ویب سائٹ اسکرول نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ2010 سے 2020 کے دوران بھارت کی عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں سال بہ سال 2.8 فیصد کااضافہ ہوا ہے جسکے باعث لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت کیلئے عدلیہ ایک سیاسی ورثہ رہی ہے جس کا اس نے ہمیشہ استحصال کیا ہے۔