امپھال(مانیٹرنگ ڈیسک ):شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں جاری نسلی فسادات کو 14 ماہ مکمل ہو گئے ہیں مگر مودی حکومت کی ہٹ دھرمی مسلسل برقرار ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال مئی میں منی پور کے کوکی اور میتی قبائل کے درمیان شروع ہونیوالے پرتشدد تنازعات کے دوران اب تک اب تک 200سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔منی پور کے عوام انصاف کی منتظر ہیں جبکہ مودی حکومت اس معاملے کو حل کرنے میں بالکل بھی سنجیدہ نہیں ۔ہندوستان ٹائمز کو ایک انٹرویو میں منی پور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سدھارتھ مردول نے کہا ہے کہ منی پور میں نسلی فسادات کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔گزشتہ سال تین مئی کو میتی اور کوکی قبائل کے درمیان شروع ہونیوالے نسلی فسادات کا خطے میں عدالتی تقرریوں پر سنگین اثر پڑا ہے۔ جسٹس مردول نے کہا کہ ججز کی تقرریوں کے لیے حتمی فیصلہ بھی حکومت کی منشا کے مطابق ہوتا ہے۔مودی حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث رواں ماہ کے اوائل میں منی پور میں آنے والے شدید سیلاب سے عدالتی کام مزید متاثر ہوا۔منی پور اور اس جیسے دیگر متاثرہ قبائل میں ججز کی سیکورٹی بھی سوالیہ نشان بن چکی ہے۔منی پور کے حالات پر قابو پانے کیلئے مودی کی عدم دلچسپی اور عدالتوں پر اثرورسوخ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مودی سرکار بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔