نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں لوک سبھا انتخابات کے چھ مرحلے مکمل ہوچکے ہیں جن کے نتائج مودی کی توقعات کے عین برعکس آرہے ہیں۔مودی نے لوک سبھا میںبڑی تعداد میں نشستیں حاصل کرنے کا دعوی کیا تھا جو کہ اب سچ ہوتا نظر نہیں آرہا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارت میں عام انتخابات کے دوران مودی اپنی ہٹ دھرمی کی روش برقرار رکھتے ہوئے مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال زور و شور سے کررہا ہے۔مودی نے ہار کے خوف سے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف اپنے نفرت انگیز بیانیے کا سہارا لیا اور اپنی تقریروں کو محض مسلمانوں کیخلاف زہر اگلنے تک محدود کردیا ۔مسلمانوں کو اپنی نفرت کا نشانہ بناتے ہوئے جہاں ایک طرف مودی نے چند انتہا پسند ہندووں کی حمایت حاصل کی وہیں دوسری جانب ملک میں انتشار پھیلانے پر عالمی سطح پر کڑی تنقید کا بھی سامنا کیا۔مودی کی توقعات کے برعکس مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے پر بھارتی عوام کا جھکا ئو کانگریس کی جانب بڑھ رہا ہے جسکے پیش نظر مودی نے عوام کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیاہے۔مودی نے 21اپریل کو راجستھان میں اپنی ریلی کے دوران دعویٰ کیا تھاکہ اگر کانگریس برسر اقتدد آگئی تو بھارت کی ساری دولت اور اثاثہ جات مسلمانوں میں بانٹ دیگی ۔مودی نے اپنی تقریر میں مسلمانوں کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ انکے زیادہ بچے پیدا ہوتے ہیں اس لیے کانگریس بھارتی وسائل انہیں دے دیگی۔بی جے پی کا بیانیہ ہے کہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرکے بھارت میں اپنی اکثریت بڑھانا چاہتے ہیں جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ مسلمان خواتین میں ماں بننے کی شرح میں 2.05فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ہندو خواتین میں 1.36فیصد کمی ہوئی۔نریندر مودی نے 23اپریل کو اپنی ایک تقریر کے دوران کہا کہ کانگریس بھارتی خواتین کے منگل سوترا چھین کر مسلمانوں میں بانٹ دیگی ۔مودی کے اس دعوے کا مطلب تھا کہ کانگریس کی حکومت میں مسلمانوں کو اضافی وسائل، سہولیات اور فوائد میسر ہونگے ۔درحقیقت صحت سے لے کر تعلیم تک تمام شعبوں میں مسلمانوں کو بھارت میں سب سے کم سہولیات میسر ہیں۔بھارت کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلمانوں کے محض 4.6فیصد بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ آل انڈیا ڈیبٹ اینڈ انویسٹمنٹ سروے کے مطابق بھارت میں مسلمان سب سے زیادہ غریب طبقہ ہے ۔مودی نے 12 مئی کو ویسٹ بنگال میں اپنی تقریر میں دعوی کیا تھاکہ کانگریس نچلی ذات کے ہندوں کیلئے مختص نوکریاں بھی مسلمانوں میں بانٹ دیگی۔مودی کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف لو جہاد کا بیانیہ بھی مسلسل استعمال کیا جاتا ہے اور اس منفی پروپیگنڈے کیوپھیلا نے کیلئے خصوصی فلمیں بھی ریلیز کی جاتی ہیں۔