نئی دلی:(نیوزڈیسک )
امریکہ نے بھارت سے خالصتان تحریک کے سکھ رہنماء گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل میں ملوث ملزموں کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابقبھارت میں مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے غیر ملکی سر زمین پر ماورے عدالت قتل، جاسوسی اور دہشتگردی کی کارروائیوں نے زور پکڑ لیا ہے۔بھارت کے سابق انٹیلی جنس افسر کے امریکی سر زمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کے شواہد منظر عام پر آگئے ہیں ۔گزشتہ برس امریکی سر زمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں ایک بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ملوث تھا۔امریکہ کی جانب سے بھارت کو بارہا سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کا مطالبہ کیا جاتا رہا جبکہ بھارت نے ہمیشہ روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کے سابق افسر کا سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کو بے نقاب کر دیا ہے جبکہ را نے ایک بار پھر ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ہم امریکی سر زمین پر خالصتانی سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش پر بھارتی حکومت سے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں اور مزید تحقیقات کیلئے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھارتی را کے افسر کی شناخت "وکرم یادیو” کے طور پر کی جو گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث تھا۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق امریکہ میں مقیم سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے را ایجنٹ وکرم یادیو نے خفیہ ٹیم کی خدمات حاصل کیں۔2023 میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے خالصتانی رہنما پردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کیانکشاف کے بعد بھارتی سر زمین سے پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آئے ہیں ۔کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے تین دن بعد برطانیہ میں بھی سکھ رہنما اوتار سنگھ کھانڈا کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے تھے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت کو متعدد بار وارننگ جاری کی جاچکی ہے لیکن اب تک مودی سرکار نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ۔