نئی دہلی ( نیوز ڈیسک )بھارت میں عیسا!ئی مشنری سکولز ہندوتوا نظریے کی بھینٹ چڑھنے لگےبھارت میں قائم چرچ پچھلے 10 سالوں سے حکومت کے مجموعی دباؤ کا شکار ہیں ۔عیسا ئی رہنماء حکومتی عتاب کا نشانہ بننے لگے جبکہ بین الاقوامی مذ- ہبی عطیہ دہندگان کی جانب سے چرچوں کے لئے خطیر رقم بھی بی جے پی ہڑپ کر گئی۔بھارتی حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں پر کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے 13 صفحات پر مبنی ایک جامع خط لکھا جس میں بھارتی عیسا!ئیوں کو درپیش چیلنجز کا پسِ منظر بیان کیا گیا۔بی جے پی حکومت نے کیتھولک بشپس پر جھوٹا الز_ام لگایا کہ وہ ہندو طلبہ کو زبردستی عیسا! ئیت کی طرف مائل کرتے ہیں جبکہ بشپس کی جانب سے ان الزاما!ت کی سختی سے تردید کی گئی بھارت میں اس وقت کیتھو_لک چرچ کے انتظام 14 ہزار سکولز، 650 کالجز، سات یونیورسٹیاں، پانچ میڈیکل کالجز اور 450 تکنیکی اور پیشہ ورانہ ادارے فعال ہیں۔عیسا!ئیوں کی مذ- ہبی خود مختاری کو چیلنج کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے کیتھو_لک سکولز میں آئین ہند کی تمہید کا اجتماعی مطالعہ لازمی قرار دیا۔اس سے قبل بھی آر ایس ایس، بجرنگ دل، اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد اور دیہی علاقوں میں بہت سے دوسرے رکھشک گروپوں کی طرف سے عیسا!ئی اداروں پر حملے کیے گئے۔مودی کے دور حکومت میں عیسا!ئیوں پر ظلم حد سے بڑھ گیا جبکہ سال پچھلے سال یہ ظلم عروج پر پہنچ گیامحض 2023 میں ہی عیسا!ئیوں کے خلاف تشدد کے 600 سے زائد واقعات رپورٹ کئے گئےاس سال بھارتی ریاست تریپورہ میں ایک پرائیویٹ عیسا!ئی مشینری سکول میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے من گھڑت الز_ام لگایا کہ عیسا!ئی استاد نے مبینہ طور پر ایک طالب علم کو ہندو کلائی باندھنے سے منع کیا۔آسام میں ایک مقامی ہندوتوا گروپ نے عیسا!ئی سکولوں کو د- ھمکاتے ہوئے کہا کہ وہ 15 دن کے اندر سکول سے تمام عیسا!ئی علامات کو ہٹا دیں ۔مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ہندو انتہا پسندوں نے مشنری سکول انتظامیہ کو وارننگ دی کہ وہ سکولوں کے دروازوں پر سرسوتی کی مورتیاں لگائیں۔بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلسل دخل اندازے اور د-ھمکیوں سے تنگ مسییحی رہنما انتہائی ما! یوسی کا شکار ہیں۔سیاسی اور سماجی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ بھارت میں کیتھو-لک سکولز حساس نوعیت کو پہنچ چکے ہیں اور سکول کی پرنسپل کو نہایت محتاط رہنے کی ضرورت ہے، چارلس ماریا کے مطابق بھارت میں اس سے قبل بھی عیسا! ئی را_ہبوں کو ہراساں کیا جاتا، تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور اکثر انہیں طلباء کو مسییحیت کی طرف مائل کرنے کے جھوٹے الزا_مات پر جیل بھیج دیا جاتا تھا۔مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو سیکو- لر ملک کے بجائے صرف ہندو ملک ہی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔بھارت میں سب سے زیادہ مسلمانوں اور عیسا! ئیوں کو ظلم و بر_بریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے