اسلام آباد:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں بی جے پی کی ہندو تو ا حکومت نے عام ا نتخابات سے قبل ہندو ووٹروں کو لبھانے کیلئے اپنے مسلم مخالف اقدمات میں تیزی لائی ہے۔ مودی حکومت نے ملک کی فلمی صنعت ”بالی ووڈ“ کو بھی اپنے حق میں بڑے پیمانے پر متحرک کر دیا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لئے بالی ووڈ کے ذریعے بھی پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔برطانوی جریدے دی گارڈین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی کی ہندو قوم پرست پالیسیوں اور نظریے کی تشہیر کرنے والی بالی ووڈ کی تقریباً ایک درجن سے زائد نئی فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں۔یہ فلمیں بھارت میں مزید مذہبی تفریق اور فرقہ واریت پیدا کرنے کیلئے استعمال کی جائیں گی۔گارڈین نے لکھا ہے کہ بی جے پی کے بیانیے کا پرچار کرنے والی یہ فلمیں باقاعدگی کے ساتھ نیٹ فلکس اور ایمازون جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز ریلیز ہو رہی ہیں۔چنائی(مدراس) کی کریا یونیورسٹی کے پروفیسر سیاندیب چودھری کا کہنا ہے کہ ان فلموں کے ذریعے بے ربط پروپیگنڈے کیا جا رہا ہے اور حکومت کے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے دانستہ طور پر غلط معلومات کی تشہیر کی جا رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ مودی حکومت لوگوں کے درمیان مذہبی اور ثقافتی اختلافات کا بیج بو رہی ہے۔سابق جرنلسٹ کندن سشی راج نے بھارتی فلم انڈسٹری کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالی ووڈ نے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے کو ہوا دے کر حق اور سچ کو بھارتی عوام سے پوشیدہ رکھا ہواہے۔الجزیرہ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ انتخابات سے قبل تقریبا 10 ایسی فلمیں ریلیز ہوچکی ہیں جو اسلامو فوبک مواد پر مبنی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ بھارتی فلم انڈسٹری پر مودی حکومت کے دباﺅ اور سیاسی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔KMS-06/M