حیدرآباد:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں انسانی حقوق کے گروپ ہیومن رائٹس فورم (HRF)نے کہا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (RSS)سے منسلک ہندو انتہاپسند تشدد کے ذمہ دار ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہیومن رائٹس فورم کی طرف سے جاری کردہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریاست کے علاقے پتلابستی میں ظہر کی نماز کے دوران آر ایس ایس کے کارکنوں نے ایک مسجد کے قریب لائوڈ سپیکر پر ہندوتوا گانے بجائے جس کے بعد جھگڑا شروع ہوگیا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے لئے آر ایس ایس کے ہندوتوا کارکنان اور دیگر ہندوتوا قوتیں ذمہ دارہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں بی جے پی کے سربراہ اور بھارتی وزیر جی کشن ریڈی نے اگلے دن پتلا بستی کا دورہ کرکے یہ تاثر پھیلایا کہ ہندو ناانصافی کا شکار ہیں۔ مسلمانوں کی شکایات کے بعد موسیقی بند کر دی گئی لیکن رات کو نماز تراویح پڑھ کرمسلمانوں کے مسجد سے نکلنے کے بعد دوبارہ گانے بجائے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ا س کے بعد دوباہ جھگڑا شروع ہوا جس کے نتیجے میں دونوں طرف کے لوگ زخمی ہو گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 27مارچ کوبی جے پی کے رکن اسمبلی کی قیادت میں بجرنگ دل اوردیگر ہندوتوا تنظیموں کے ارکان پولیس سے جھڑپوں کے بعد رکاوٹیں توڑ کرعلاقے میں داخل ہوئے جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ مسلمان اس واقعے کے بعد علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ مسلمانوں کو بستی کی مسجد میں دو دن تک نماز پڑھنے سے منع کیا گیا تھااورقانون نافذ کرنے والے افسران اور اہلکار 24گھنٹے نگرانی کر رہے تھے۔ ایچ آر ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کوئی نئی بات نہیں کیونکہ گزشتہ سال ہندو تہوار کے دوران بھی تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے پولیس نے رمضان کے آغاز پر دونوں جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کی لیکن ہندوتوا قوتوںکے اشتعال انگیز گانوں کی وجہ سے صورتحال خراب ہو گئی۔