نئی دہلی: بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی میں قائم جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں تقریباًٍ تین دہائیوں کے بعد بائیں بازو کے حمایت یافتہ ایک دلت طالب علم کو طلباء یونین کاصدر منتخب کیا گیاہے جو بھارت میں بی جے پی حکومت کی فرقہ پرست ہندوتوا پالیسیوں کے لئے ایک دھچکا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آل انڈیا سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA)سے تعلق رکھنے والے دھننجے نے یونیورسٹی میں طلباء یونین کے صدر کے انتخاب میں 2,598ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ سے منسلک بی جے پی کی طلباء ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (ABVP)کے امیش سی اجمیرا کو شکست دی جس نے 1,676ووٹ حاصل کیے۔ بہار کے علاقے گیاسے تعلق رکھنے والے دھننجے 1996-97میں منتخب ہونے والے بتی لال بیروا کے بعد بائیں بازو سے وابستہ پہلے دلت طالب علم ہیں جو صدر منتخب ہوئے ہیں۔متحدہ بائیں بازو کے پینل نے جس میں آل انڈیا سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن،ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (DSF)، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (SFI) اور آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن (AISF)شامل ہیں، انتخابات میںاکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (ABVP)کو شکست دے کر جامع کامیابی حاصل کی۔ایس ایف آئی کے اویجیت گھوش نے نائب صدر کا عہدہ حاصل کیا، برسا امبیدکر پھولے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی پریانشی آریہ نے جنرل سکریٹری اور بائیں بازو کے محمد ساجد نے جوائنٹ سکریٹری کا عہدہ حاصل کیا۔