نئی دہلی:(نمائندہ خصوصی )بھارتی سپریم کورٹ نے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے احتیاطی نظر بندی کے قانون کو کالا قانون قرار دیااور کہاکہ اسے پہلے ہی ختم کیاجانا چاہیے تھا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فیصلے میں سپریم کورٹ نے نظربندی کے احکامات کی جانچ پڑتال کے دوران احتیاطی نظربندی کے قانون کے تحت تشکیل کردہ ایڈوائزری بورڈز کے کردار اور فرائض پر روشنی ڈالی۔ عدالت نے کہاکہ اسے پہلے ہی ختم کیا جانا چاہیے تھا ۔ عدالت نے کہاکہ ایڈوائزری بورڈ کوحکام کے ذاتی اطمینان اور نظربندی کے جواز پر اطمینان سمیت تمام پہلوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔بنچ نے جس میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ،جسٹس جے بی پردی والا اور منوج مشرا شامل ہیں ، کہاکہ ایڈوائزری بورڈ کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ آیا نظر بندی نہ صرف حکام کی نظر میں بلکہ قانون کی نظر میں بھی ضروری ہے یا نہیں۔جسٹس جے بی پردی والا کے تحریر کردہ فیصلے میں مذکورہ بالا آبزرویشن ایک ایسے شخص کی درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے سامنے آئی جسے تلنگانہ پولیس نے گلے کی چین چھیننے کے الزام میں حراست میں لیا تھا اوراس پر الزام لگایا تھا کہ زیر حراست شخص کے عمل سے علاقے میں امن عامہ کی خلاف ورزی ہوئی اور خواتین نے خود کو غیر محفوظ محسوس کیا۔اگرچہ عدالت نے احتیاطی نظر بندی کے حکم کو منسوخ کر تے ہوئے کہاکہ مذکورہ شخص کی سرگرمیاں امن عامہ کی خلاف ورزی نہیں جو نظر بندی کا جواز بن سکیں لیکن حکام کی طرف سے جاری کردہ نظر بندی کے حکم کی درستگی کا فیصلہ کرتے ہوئے ایڈوائزری بورڈ کے کردار اور اہمیت پر زور دیا۔ عدالت نے ایڈوائزری بورڈ کے کردار پر بھی سوال اٹھایا جس نے حکام کی طرف سے جاری کردہ حکم کا جائزہ نہ لے کر کوتاہی کی۔