نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی سپریم کورٹ نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون پر پابندی عائد کرنے کیلئے دائر عرضداشتوں پر سماعت کیلئے 19مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سینئر وکیل ایڈووکیٹ کپل سبل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے روبرو اس کی مسئلے کی اہمیت کا ذکر کیا جس پر چیف جسٹس نے مقدمے کی سماعت 19مارچ کو مقرر کرنے پر اتفاق کیا۔اس متنازعہ قانون کے خلاف انڈین یونین مسلم لیگ اور ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا سمیت متعدد فریقوں نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہیں ، جن میںسپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف کوئی تعزیری کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی پر زوردیاگیا ہے ۔عرضداشتوں میں سپریم کورٹ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مودی حکومت کو ہدایت دے کہ وہ مسلمانوں کو بھی شہریت کے لیے درخواست دینے اور ان کی اہلیت کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دے۔واضح رہے کہ 2019سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی دو سو سے زائد درخواستوں میں اس متنازعہ قانون کی مختلف دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون بھارتی پارلیمنٹ نے دسمبر 2019میں منظور کیا تھااور مودی حکومت نے اسے گزشتہ پیر کو نافذ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔