پونے:)(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں این سی پی کے صدر شرد پوار نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت حکومت اپوزیشن لیڈروں میں خوف پیدا کرنے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انہوں نے پونے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو بی جے پی کی اتحادی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں تفتیشی ایجنسیوں کا اس قدر غلط استعمال کبھی نہیں ہوا۔شردپوار نے 2005اور 2023کے درمیان ای ڈی کی کارروائیوں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وفاقی ایجنسی نے اس عرصے کے دوران 5,806مقدمات درج کیے جن میں سے صرف 25 کو ہی ان کے منطقی انجام تک پہنچا سکی۔ شردپوار نے کہا کہ مقدمات کے نمٹانے کی شرح 0.42 فیصد ہے اور سزا کی شرح صرف 0.40 فیصد ہے۔ ای ڈی کا بجٹ 2022میں 300کروڑ روپے سے بڑھ کر 404کروڑ روپے ہو گیا۔ 2005اور 2023کے درمیان دو حکومتیں برسراقتدار تھیں جن میں یونائیٹڈ پروگریسو الائنس(یو پی اے)حکومت بھی شامل تھی جس کا ہم حصہ تھے۔ یو پی اے حکومت میں ای ڈی نے 26 لیڈروں کی جانچ کی، جن میں سے پانچ کانگریس اور تین بی جے پی کے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یو پی اے حکومت میں ای ڈی کی کارروائی سیاست سے متاثر نہیں تھی لیکن 2014کے بعد بی جے پی کے ایک بھی لیڈر کی جانچ نہیں ہوئی۔شردپوار نے کہا کہ یہ اعداد و شمار شکوک پیدا کرتے ہیں کہ بی جے پی حکومت میں ای ڈی کی کارروائی سیاست سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ای ڈی بی جے پی کی حلیف بن گئی ہے۔ اس کا اس قدر غلط استعمال اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔شرد پوار نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کو ای ڈی کی کارروائی سے پہلے ہی علم ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی ہی اسے حکم دیتی ہے۔