کراچی (ہیلتھ رپورٹر ) ملک کی نامور نیورو فزیشن آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، جو ایپی لیپسی فاو¿نڈیشن پاکستان کی صدر بھی ہیں، نے ملک میں ذہنی امراض کے بڑھتے ہوئے کیسزپر قابو پانے کے لیے حکومت اور معاشرے کی جانب سے سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔پانچ بڑی دماغی بیماریوں سے ”بچاﺅ علاج سے بہتر ہے“ کا اصول اپنا کر بچا جاسکتا ہے۔ ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی کے 22 جولائی کے ورلڈ برین ڈے کے موقع پر انہوں نے کہا کہ جس طرح انسانی دماغ انتہائی پیچیدہ ہے بعینہ اسی طرح دماغی بیماریاں بھی انتہائی پیجیدہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دماغی امراض کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی بروقت تشخیص اور علاج کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دماغ کا ایک معمولی مسئلہ بھی پورے جسم کو متاثر کر سکتا ہے۔ دماغ میں ایک خون کا ایک چھوٹا لوتھڑا جم کر پورے جسم کے فالج کا سبب بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دماغی امراض کی مختلف علامات ہیں اور لوگوں کو کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری طور پر تربیت یافتہ نیورولوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ انہوں نے حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ دماغی امراض کے بارے میں آگاہی پیدا کریں تاکہ پاکستان میں ایک صحت مند معاشرے کو فروغ دیا جا سکے۔ واضح رہے کہ ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی ہر سال” دماغ کا عالمی دن“ مناتی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں اعصابی عوارض کے بارے میں آگاہی اور دماغی صحت کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ دماغی بیماریوں سے بچاﺅ ہرایک کے لیے انتہائی اہم ہے۔ مگر ہم کس طرح بچیں ؟تو اسی کی آگاہی کے لیے ہرسال یہ دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دماغ کی پانچ بڑی بیماریا ں ہوتی ہیں۔ جن میں سب سے پہلے مرگی کی بیماری ہے۔ یہ بیماری دماغ میں برقی توانائی کے شارٹ سرکٹ یا پھر اس کی بہت زیادہ زیادتی کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔ اس کی علامات میں پورا جسم تشنج میں مبتلا ہوجاتا ہے یا پھر جسم کا ایک حصہ یا پھر دماغ گم صم ہوجاتا ہے۔دوسری دماغی بیماری فالج کی بیماری ہے۔ فالج کاحملہ دماغ میں آکسیجن کی کمی یا دماغ کی کسی رگ کے دب جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ فالج میں جسم کا مفلوج ہونا، بولنے اور دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوناشامل ہے۔ اس کا خاطر خواہ علاج نہیں ہے مگر اس سے بچا جاسکتا ہے۔ شوگر، بلڈپریشر کو کنٹرول کرنا، اپنے آپ کو ایکٹیورکھنا،متوازن خوراک ، ورزش، ڈیلی واک کرنااور متواتر اپنے جسم کو حرکت میں رکھ کر اس محتاج کرنے والی بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔ تیسری دماغی بیماری رعشہ کی بیماری ہے۔ اس بیماری کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تواس سے زندگی بھرکا ساتھ ہوجاتا ہے اور یہ انسان کو مفلوج کردیتی ہے۔چوتھی دماغی بیماری ہاتھوں، پیروں کا سُن ہوجانا ہے۔ اس بیماری کو عام طور پر ہلکا لیا جاتا ہے۔ ہاتھ پیر سُن ہوجائیں تو انہیں آپس میں رگڑکر یا مالش کرکے نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ اگر اس بیماری کی بروقت تشخیص نہ کی جائے تو یہ رگوں کو سکیڑ دے گی، چلتے ہوئے گریں گے، چوٹیں لگیں گی اور مریض کو مفلوج کردے گی۔ انہوں نے کہا پانچویں دماغی بیماری بھول جانے کی بیماری ہے۔ جب دماغ کی رگیں اور مدربورڈ(Mother Board) سکڑنے لگتا ہے اور اس کی دیگر بے شمار وجوہات بھی ہیں، جیسے چھوٹے چھوٹے فالج کے حملے، شوگر،ہائی بلڈپریشروغیرہ وغیرہ۔ایسے مریضوں کو کہا جاتا ہے کہ اب یہ 60 سال کے ہوگئے ہیں تو سٹھیا گئے ہیں، بھول جاتے ہیں۔ ایسا100 سو سال کی عمر میں بھی نہیں ہونا چاہئے اگر ہم اپنے جسم (Body) اور دماغ (Body) کا خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ متوازن غذا، دماغ کو مطلوبہ آکسیجن کی فراہمی، اپنے دل اور دیگر اعضاءکا خیال رکھ کر دماغی امراض سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے