نیویارک( نیٹ نیوز)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)اور امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی)نے خبردار کیا ہے کہ اگر خسرہ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دنیا کے حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔کورونا کی وبا کے بعد خسرہ بڑھ کر عالمی خطرہ بن چکا ہے، کیوں کہ دو سال تک اس کی ویکسینیشن متاثر ہوئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او اور سی ڈی سی نے جاری کردہ مشترکہ بیان میں خسرہ کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بیماری سب سے زیادہ متعدی ہے، اس لیے اس کے بڑھنے سے سنگین بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے۔دونوں اداروں کے مطابق کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد دوسری بیماریوں کی طرح خسرہ سے بچاو کی ویکسینیشن بھی متاثر ہوئی اور تقریبا 4 کروڑ روپے بچے ویکسین سے محروم رہے۔اداروں کے مطابق بچوں کی ویکسینیشن نہ ہونے سمیت صحت کے دیگر مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے خسرہ بڑھ گیا اور گزشتہ سال اس کی شرح 19 سے بڑھ کر 35 فیصد تک جا پہنچی۔دونوں اداروں کے ماہرین کے مطابق خسرہ کے علاج کے لیے اگرچہ کوئی خصوصی دوائی دستیاب نہیں، تاہم اس سے بچاو کے قطرے یا ویکسین اس مرض سے 95 فیصد تک محفوظ رکھ سکتی ہے۔دونوں اداروں نے خبردار کیا کہ اگر دنیا بھر کے ممالک نے خسرہ پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات نہیں اٹھائے تو اس سے سنگین خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا سے قبل بھی خسرہ عالمی صحت کے لیے مسئلہ تھا مگر اس پر قابو پایا جا چکا تھا لیکن اب دوبارہ یہ بے قابو ہوتا جا رہا ہے، تاہم اب اس پر قابو پانے اور اس پر کام کرنے کا وقت آچکا ہے۔