دلیپ کمار پیدائشی نام یوسف خان تھا ( پیدائش 11 دسمبر 1922ء بالی وڈ ہندی فلموں کے لیجنڈری اداکار، آن، دیوداس، آزاد، مغل اعظم، گنگا جمنا، انقلاب، شکتی، کرما، نیا دور، مسافر، مدھومتی، دل دیا درد لیا، مزدور، لیڈر، جوار بھاٹا، جگنو، شہید، ندیا کے پار، میلا، داغ، دیدار، آگ کا دریا، عزت دار، داستان، دنیا، کرانتی، قانون اپنا اپنا، سوداگر جیسی مایہ ناز فلموں میں کام کیا۔7 جولائی 2021 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے!دلیپ کمار کا اصلی نام یوسف خان تھا اور وہ غیر منقسم ہندوستان کے شہر پشاور میں ایک اعوان خاندان میں 11 دسمبر 1922ء کو پیدا ہوئے تھے۔ان کے والد کا نام لالہ غلام سرور اعوان جبکہ والدہ کا نام عائشہ بیگم تھا، پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ان کا آبائی مکان آج بھی محفوظ ہے اور اسے اب حکومت نے تاریخی ورثہ قرار دے دیا ہے۔!
ابتدائی زندگی
وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ انیس سو پینتیس میں ممبئ ( جو ان دنوں بمبئی تھا) کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔ اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے یہ کام وہ والد کے ساتھ کرتے رہے، بعد ازاں انہوں نے پونا کی فوجی کینٹین میں پھلوں کی ایک سٹال لگا رکھی تھی۔ کینٹین میں ان کے تیار کردہ سینڈوچ کافی مشہور تھے،لیکن اسی کینٹین میں ایک روز انڈیا کی جنگ آزادی کی حمایت کرنے کے سبب انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ان کا کام بند ہو گیا۔ اپنے ان تجربات کا ذکر دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری ’دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو‘میں کیا ہے۔اس واقعے کے بعد دلیپ کمار ممبئی واپس آ گئے اور والد صاحب کے کاروبار میں ہاتھ بٹانے لگے۔ انھوں نے تکیوں کی فروخت کا کام بھی شروع کیا جو کامیاب نہیں ہو سکا۔ایک بار ان کے والد نے نینیتال جا کر سیب کا باغ خریدنے کا کام انھیں سونپا تو دلیپ کمار ایک روپے بیانہ دے کر معاہدہ کر آئے۔ انھیں اس کے لیے والد سے خوب شاباشی حاصل ہوئی۔!
فلمی دنیا میں
اس وقت کی 8 پیش کی تھی۔ دلیپ کمار کی بطور اداکار سن 1944ء میں ریلیز ہونے والی پہلی فلم ‘جوار بھاٹا تھی۔ باکس آفس پر یہ کوئی بہت کامیاب فلم نہیں تھی۔تین برس بعد 1947ء میں انہوں نے نور جہاں کے ساتھ فلم ‘جگنو’ کی اور یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی جس کی وجہ سے فلمی دنیا میں ان کی پہچان بڑھ گئی۔ پھر سن 1949ء میں انہوں نے اس وقت کے بڑے اداکار راج کپور کے ساتھ مل کر فلم ‘انداز’ میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اس فلم کی ہیروئن نرگس تھیں۔ اسی فلم میں ان کے شاندار اسٹائل اور عمدہ لب و لہجے نے انہیں ایک مقبول اسٹار بنا دیا۔انداز کی شاندار کامیابی کے بعد ان کے انتہائی یادگار فلمی سفر کا آغاز ہوا۔ سن 1951ء میں انہوں نے فلم ‘دیدار’ کی اور اگلے ہی برس ان کی مشہور فلم داغ ریلیز ہوئی۔ ان دونوں میں انہوں نے ایک ٹریجڈی ہیرو کا کردار ادا کرتے ہوئے جن جذبات اور تاثرات کا اظہار کیا، اس سے نہ صرف فلم شائقین محظوظ ہوئے بلکہ فلمی امور کے ماہرین نے بھی ان کی کردار نگاری کو خوب سراہا۔ داغ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے انہیں پہلے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گيا۔ سن 1955ء میں ان کی شہرہ آفاق فلم ‘دیوداس’ آئی اور اس کے لیے بھی انہیں فلم فیئر ایورڈ دیا گیا۔
فلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران ان کی مدھو بالا سے دوستی ہوئی تھی اور کہا جاتا ہے کہ سات برس تک ان کا یہ رومان چلا اس دور میں بیشتر فلموں میں اسکرین پر ان کی شخصیت کو ایک بہت ہی غمزدہ اور قسمت و حالات کے مارے ہوئے انسان کے کردار میں پیش کیا گيا۔ ایسے کرداروں میں انہوں نے اپنی فنی صلاحیتوں کے ایسے ان مٹ نقوش ثبت کیے کہ انہیں ٹریجڈی کنگ یعنی شہنشاہ جذبات کے لقب سے نوازا گیا اور پھر یہی لقب ان کی پہچان بن گيا۔وقت کے ساتھ ہی بالی وڈ میں ان کا وقار بڑھتا چلا گیا اور بہت سی فلموں میں انہین رومانی ہیرو کے لیے کاسٹ کیا گیا۔ ان میں ‘آن’، ‘آزاد’ ‘انسانیت’ اور ‘کوہ نور’ جیسی کامیاب فلمیں اس بات کی گواہ ہیں کہ دلیپ کمار نے رومانٹک ہیرو کے طور پر بھی ایک شاندار روایت چھوڑی۔ سن 1960ء میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم مغل اعظم جہاں خود ایک شاہکار تھی وہیں مغل شہزادے سلیم کے کردار میں ان کی اداکاری کے جوہر کا سب نے اعتراف کیا۔ان کی فلم، مدھو متی، گنگا جمنا، رام شیام، نیا دور، کرانتی، ودھاتا اور کرما بالی ووڈ کی بہترین فلموں میں شمار کی جاتی ہیں، جو باکس آفس میں بھی سپر ہٹ رہیں۔ راج کمار کے ساتھ فلم ‘سوداگر’ اور امیتابھ بچن کے ساتھ ‘شکتی’ بھی قابل ذکر فلمیں ہیں، جس میں انہوں نے اپنے ہم عصر سپر اسٹاروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ایک الگ انداز اور شناخت پیش کی۔ بڑے پردے پر ان کی آخری فلم 1998ء میں ‘قلعہ’ آئی تھی۔!
شہنشاہ جذبات
سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے دوران میں انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ لیکن انہوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا اور رام اور شیام میں ایک کامیڈین کی اداکاری کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسا نے کا فن بھی جانتے ہیں۔فندلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جاسکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔ انڈین فلم انڈسٹری انہیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ اعتراف بھی کرتے ہیں۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے سٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔ ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن کسی وجہ سے ان کی یہ محبت دم توڑ گئی اور زندگی میں ہی دونوں علاحدہ ہو گئے۔! دلیپ کمار نے 7 جولائ 2021 کو وفات پائی