اسلام آباد۔برصغیر پاک و ہند کے عظیم موسیقار استاد بڑے غلام علی خان کی برسی 23 اپریل کو منائی جائے گی۔ ان کا تعلق فنِ موسیقی میں ممتاز پٹیالہ گھرانے سے تھا۔ استاد بڑے غلام علی خان 4 اپریل 1902ء کو قصور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے دادا استاد ارشاد علی خان مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دربار سے وابستہ اور اس کے رتنوں میں
شامل تھے۔ان کے والد علی بخش خان اور چچا کالے خان پٹیالہ گھرانے کے مشہور موسیقار کرنیل فتح علی خان کے شاگرد تھے۔استاد بڑے غلام علی خان نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد استاد علی بخش خان اور چچا استاد کالے خان سے حاصل کی اور پھر استاد عاشق علی خان پٹیالہ والے کے شاگرد ہوگئے۔ ان کے فن کی شہرت جلد ہی ہندوستان بھر میں پھیل گئی جس کے بعد انھیں موسیقی کی محافل میں مدعو کیا جانے لگا۔ انھوں نے متعدد میوزک کانفرنسوں میں بھی شرکت کی اور اپنے فن کا مظاہرہ کرکے کلاسیکی موسیقی کے شائقین کی توجہ حاصل کی۔استاد بڑے غلام علی نے تجربے کو اہمیت دی اور گائیکی میں بعض ایسی ترامیم کیں جو اس کی خوبی اور اس کا حُسن بن گئیں۔ استاد بڑے غلام علی خان 1954ء میں بھارت منتقل ہو گئے۔استاد بڑے غلام علی خان کو بھارت میں بڑی پذیرائی ملی اور وہاں پدم بھوشن کے علاوہ سُر دیوتا، سنگیت سمراٹ اور شہنشاہِ موسیقی جیسے خطاب اور القاب کے علاوہ انھیں ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔استاد بڑے غلام علی 23 اپریل 1968ء کو حیدرآباد دکن میں انتقال کرگئے تھے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ ان کی برسی کے موقع پر دنیا بھر کے موسیقی کے شائقین ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں مختلف تقریبات کا انعقاد کریں گے۔