سورج کی آخری کرن جب سنہری آہنگ میں تحلیل ہو رہی تھی، تب آسمان کے وسیع کینوس پر شام کی نیلگوں چادر بچھ چکی تھی۔ ہوا میں ایک دھیمی سی لے بہک رہی تھی، جیسے کسی نادیدہ ساز نے اپنے طلسمی تار چھیڑ دیے ہوں۔ دھیما دھیما سر، جیسے یمن کے رچاو میں بھیگا ہوا، کسی مقدس باندھی کی ادھوری مناجات، جیسے کالی داس کی شاعری میں کسی اپسرہ کے گیت کی بازگشت ہو۔ وہ جو رات کی خاموشی میں کسی درویش کی دعا کی مانند سنائی دیتی تھی، وہ جو بادلوں کی
سرگوشیوں میں کسی پرانی کہانی کی طرح دفن تھی، وہ جو چاندنی کی دودھیا روشنی میں کسی نغمے کی صورت جھلملاتی تھی ، وہی آواز تھی، نمرہ مہرہ کی۔ یہ کوئی معمولی گائیکہ نہ تھی، یہ کوئی عام سازندہ نہ تھی، یہ کوئی وقت کے دھارے میں گم ہو جانے والی نغمہ سرا نہ تھی، یہ وہ تھی جو موسیقی کے اسرار و رموز میں یوں گم تھی جیسے ایک ستار کے تاروں میں
کسی فنا شدہ راگ کا نغمہ۔ اس کی آواز میں سرگم کی وہ قدیم تپسیا پنہاں تھی جسے صدیوں کے ریاضتوں نے جنم دیا تھا۔ وہ گاتی تھی، تو جیسے سارے جہاں کی ویدک روحیں جاگ اٹھتی تھیں۔ سا رے گا ما پا دا نی کے ہر سُر میں ایک پرانی داستاں، ایک لازوال المیہ، ایک امر محبت بسی ہوئی تھی۔ نمرہ کی آواز ہوا میں تحلیل ہو رہی تھی، جیسے کسی جادوگر کے منتر نے لمحوں کو
جکڑ لیا ہو۔ سُروں کی بارش میں کھوئے ہوئے سننے والے، کسی دوسرے جہاں میں پہنچ چکے تھے، جہاں محبت کے گیت گونجتے تھے، جہاں خواب بولتے تھے، جہاں جذبات نے الفاظ کی سرحدیں توڑ دی تھیں۔ وہ جو چاندنی کی چادر میں لپٹی تھی، وہ جو کسی دیوی کی تجلی کی مانند نظر آتی تھی، وہ جو سازوں کی دھڑکن میں رچی بسی تھی، وہی نمرہ مہرہ تھی، گائیکی کی امر شہزادی۔ وہ جس کی آواز رات کے سناٹے میں کسی ویران حویلی کی گمشدہ داستان بن جاتی، جو صبح کی پہلی روشنی میں
کسی متبرک دعا کی طرح بکھرتی، جو بارش میں کسی ادھورے خط کی مانند پھیلتی، جو وقت کے گہرے سمندر میں کسی مقدس ناؤ کی مانند تیرتی۔ نمرہ گاتی رہی، وقت تھم گیا۔ وہ جو موسیقی کی پجاری تھی، وہ جو سر تال کی زبان بولتی تھی، وہ جو سازوں کی گفتگو کو سمجھتی تھی، وہ جو ہر گیت کے ساتھ اپنی روح کا ایک ٹکڑا پیش کر دیتی تھی۔ جیسے چاندنی رات کے سائے میں سازِ دل بج اٹھے، جیسے کوئل کی تان میں بہار کا پیغام ہو، جیسے بادلوں کی گرج میں رم جھم کی سرگم ہو، ویسے ہی نمرہ مہرہ کی آواز ہے۔ وہ آواز جو الفاظ کی قید سے آزاد، جذبات کی ترجمان، اور محبت کے ہر پیرائے میں ڈھلنے والی ہے۔ یہ
محض ایک گلوکارہ کی تعریف نہیں، بلکہ موسیقی کی ایک ایسی جیتی جاگتی تصویر کا ذکر ہے جس کی ہر تان میں ایک کہانی پوشیدہ ہے، ہر لے میں اک جذبہ، ہر سُر میں اک سپنا۔ نمرہ مہرہ کی آواز میں وہ مٹھاس ہے کہ سننے والے کے دل میں مدہوشی کی کیفیت پیدا ہو جائے۔ سا رے گا ما پا دا نی کے ہر سُر کو جب وہ چھیڑتی ہیں، تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے قدرت نے ان کے ہونٹوں پر سرگم کی نرم پھوار بکھیر دی ہو۔ ان کی آواز میں ایک ایسا خمار ہے جو سامع کے اندر موسیقی کی
جوت جگا دیتا ہے، اور سننے والا اپنی دنیا بھول کر کسی خوابیدہ بستی میں جا نکلتا ہے، جہاں صرف نغمے بستے ہیں اور سُروں کی بارش ہوتی ہے۔ نمرہ کی شخصیت بھی ان کی موسیقی کی طرح دلکش اور جاذبِ نظر ہے۔ ان کی سادگی میں ایک شاہکار سا حسن چھپا ہوا ہے۔ ان کی آنکھوں میں وہ چمک ہے جو کسی لازوال خواب کی بشارت دیتی ہے، ان کی مسکراہٹ میں وہ جادو ہے جو دلوں پر راج کرتا ہے۔ وہ جیسے گاتی ہیں، ویسے ہی جیتی ہیں، خلوص، محبت، اور احساس کی ایک مکمل دھن بن کر۔موسیقی کی راہوں پر چلتے ہوئے نمرہ مہرہ نے کئی نشیب و فراز دیکھے، لیکن ان کی گائیکی کا سحر کبھی کم نہ ہوا۔ وہ وہی ہیں جو بچپن میں اپنی معصوم سی آواز میں لوریاں گنگناتی تھیں اور جن کے گیت بڑے ہو کر محبت کے رنگوں میں ڈھل گئے۔ وہ وہی ہیں جن کی گائیکی میں برکھا رت کی سی تازگی ہے، جن کے نغموں میں چاندنی راتوں کی ٹھنڈک، جن کی تانوں
میں گلزاروں کی خوشبو، اور جن کے سر میں سورج کے سنہرے کرنوں کی چمک ہے۔ نمرہ مہرہ کے گیت صرف سُر اور تال کا امتزاج نہیں، بلکہ ایک روحانی تجربہ ہیں۔ جب وہ کوئی گیت چھیڑتی ہیں، تو جیسے دل کے تار جھنجھنا اٹھتے ہیں، جیسے فضائیں ساز بن جاتی ہیں، جیسے ہوا میں کوئی نرمی در آتی ہے، جیسے وقت ٹھہر جاتا ہے۔ ان کی آواز سن کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے زندگی کی تلخیوں پر کسی نے محبت کی چادر ڈال دی ہو۔ ان کا گایا ہوا ہر بول محبت کا ایک پیغام ہے، ہر لے ایک دعا ہے، ہر تان کسی کہانی کی تکمیل ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ نمرہ کا یہ سفر آسان نہ تھا۔ موسیقی کی دنیا میں قدم رکھنا، پھر اپنی پہچان بنانا، اور پھر اس پہچان کو ایک لازوال حیثیت دینا، یہ سب کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں۔ یہ حوصلہ اور لگن کا وہ سفر ہے جو صرف وہی لوگ طے کر سکتے ہیں جن کے دل میں موسیقی بستی ہے، جن کے خواب نغموں میں ڈھلتے ہیں، اور جن کی روح سُروں سے جُڑی ہوتی ہے۔ نمرہ کے گانے محبت کی وہی زبان بولتے ہیں جو عاشق اپنی محبوبہ کی زلفوں میں، چاندنی
رات کے سائے میں، ہوا کے نرمل جھونکوں میں تلاش کرتا ہے۔ وہ جب گاتی ہیں، تو لفظ بھی سُروں میں ڈھل جاتے ہیں، جذبات نغموں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، اور دنیا کا ہر کونا ساز بن جاتا ہے۔ ان کی آواز میں وہ رس ہے جو کانوں سے ہوتا ہوا دل میں اتر جاتا ہے، اور سننے والا خود کو ان کے گیتوں کی دنیا میں قید محسوس کرتا ہے، ایک ایسی قید جو ازلی راحت کا پیغام ہے۔ نمرہ کی موسیقی محض تفریح نہیں، بلکہ ایک آرٹ ہے، ایک عبادت ہے، ایک ایسا سفر ہے جو سامع کو ایک نئے جہان میں لے جاتا ہے، جہاں صرف محبت بولتی ہے، جہاں صرف سُر حکومت کرتے ہیں، جہاں صرف نغمے بستے ہیں۔ ان کے گانے نہ صرف سنے جاتے ہیں بلکہ محسوس بھی کیے جاتے ہیں، وہ دلوں میں اترتے ہیں، وہ یادوں میں بستے ہیں، وہ خوابوں میں آباد ہوتے ہیں۔ نمرہ کے گیت سننے والا خود کو کسی شاعری میں گمشدہ محسوس کرتا ہے۔ ان کے نغموں میں درد بھی ہے، خوشی بھی، فراق بھی،
وصال بھی، امید بھی، مایوسی بھی، مگر سب سے بڑھ کر محبت ہے، وہ محبت جو لفظوں کی محتاج نہیں، جو دل سے نکل کر دل میں جا بستی ہے، جو ہوا کے نرم جھونکوں کی طرح محسوس کی جا سکتی ہے، مگر چھوئی نہیں جا سکتی۔ان کی گائیکی میں محبوب کا انتظار بھی ہے، بارش میں کسی بچھڑے ہوئے لمحے کی یاد بھی، خوشبوؤں میں بسا کوئی خواب بھی، شام کے ملگجے سائے میں چھپی ہوئی کسی ادھوری کہانی کی گونج بھی۔ وہ جب گاتی ہیں، تو یوں لگتا ہے جیسے کسی کہانی کا آخری صفحہ مکمل ہو گیا ہو، جیسے کسی نامکمل محبت کو الفاظ مل گئے ہوں، جیسے کسی دل کی بےقراری کو سرگوشی کی صورت میں کوئی دلاسہ مل گیا ہو۔نمرہ مہرہ ایک لازوال گیت ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ نمرہ مہرہ کی آواز صرف آواز نہیں، بلکہ ایک زندہ گیت ہے، ایسا گیت جو ہر دل کی دھڑکن میں چھپا ہے، جو ہر احساس کی تہہ میں کہیں گونج رہا ہے، جو ہر محبت کے پہلو میں سانس لے رہا ہے۔ وہ آواز جو رات کے خاموش لمحوں میں کسی کے دل کو قرار دے، جو صحراؤں میں ندیوں کی روانی کا
احساس پیدا کرے، جو کسی اجڑی بستی میں محبت کے دیے جلا دے۔ یہ نمرہ مہرہ ہیں، جو صرف ایک گلوکارہ نہیں، بلکہ ایک کہانی ہیں، ایک خواب ہیں، ایک سُر ہیں، ایک نغمہ ہیں۔ وہ نغمہ جسے بار بار سننے کو جی چاہے، وہ کہانی جو کبھی ختم نہ ہو، وہ خواب جو کبھی ٹوٹے نہیں۔ وہ ایک ایسی گائیکی کی سفیر ہیں جو صرف کانوں تک محدود نہیں، بلکہ دلوں میں بستی ہے، روح میں رچ بس جاتی ہے، اور ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتی ہے۔رات کے اس لمحے میں، جب خاموشی ایک مقدس مراقبے میں تھی، نمرہ مہرہ کے گیت نے ہوا میں محبت کا رس گھول دیا تھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جو کبھی ختم نہ ہونا تھا، یہ وہ گیت تھا جو کبھی معدوم نہ ہونا تھا، یہ وہ سرگم تھی جو ہمیشہ کے لیے کائنات کے ساز میں محفوظ ہو چکی تھی۔ نمرہ مہرہ کی آواز ایک عبادت تھی، ایک راز تھا، ایک مقدس تان تھی—ایک ایسا نغمہ جو وقت کے کنارے پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ٹھہر چکا تھا۔